Book - حدیث 2558

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ رَجْمِ الْيَهُودِيِّ وَالْيَهُودِيَّةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ مُحَمَّمٍ مَجْلُودٍ فَدَعَاهُمْ فَقَالَ هَكَذَا تَجِدُونَ فِي كِتَابِكُمْ حَدَّ الزَّانِي قَالُوا نَعَمْ فَدَعَا رَجُلًا مِنْ عُلَمَائِهِمْ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ عَلَى مُوسَى أَهَكَذَا تَجِدُونَ حَدَّ الزَّانِي قَالَ لَا وَلَوْلَا أَنَّكَ نَشَدْتَنِي لَمْ أُخْبِرْكَ نَجِدُ حَدَّ الزَّانِي فِي كِتَابِنَا الرَّجْمَ وَلَكِنَّهُ كَثُرَ فِي أَشْرَافِنَا الرَّجْمُ فَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الشَّرِيفَ تَرَكْنَاهُ وَكُنَّا إِذَا أَخَذْنَا الضَّعِيفَ أَقَمْنَا عَلَيْهِ الْحَدَّ فَقُلْنَا تَعَالَوْا فَلْنَجْتَمِعْ عَلَى شَيْءٍ نُقِيمُهُ عَلَى الشَّرِيفِ وَالْوَضِيعِ فَاجْتَمَعْنَا عَلَى التَّحْمِيمِ وَالْجَلْدِ مَكَانَ الرَّجْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا أَمْرَكَ إِذْ أَمَاتُوهُ وَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ

ترجمہ Book - حدیث 2558

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: یہودی مرد اور یہودی عورت کو سنگسار کرنا حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ایک یہودی کے پاس سے گزرے جس کا منہ کالا کیا گیا تھا اور اسے کوڑے مارے گئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے انہیں بلایا اور فرمایا: کیا تمہیں اپنی کتاب میں زانی کی یہی سزا ملتی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے علماء میں سے ایک آدمی کو بلایا اور فرمایا: میں تجھے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی! کیا تم زانی کی یہی سزا (تورات میں) پاتے ہو؟ اس نے کہا: نہیں۔ اور اگر آپ نے مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں آپ کو (صحیح بات) نہ بتاتا۔ ہماری کتاب میں زانی کی سزا رجم ہی ہے لیکن ہمارے اشراف میں رجم (والا جرم) بہت زیادہ ہونے لگا تو (ہم یوں کرنے لگے کہ) جب ہم کسی معزز کو (اس جرم کا ارتکاب کرتے ہوئے) پکڑ لیتے تو اسے (سزا دیے بغیر) چھوڑ دیتے، اور جب کسی کمزور کو پکڑ لیتے تو اسے حد لگا دیتے۔ (اس لیے) ہم نے (آپس میں) کہا: آؤ ہم کسی ایسی سزا پر اتفاق کر لیں جو معزز اور کمزور (دونوں قسم کے مجرموں) کو دے سکیں، چنانچہ ہم نے رجم کی بجائے منہ کالا کرنے اور کوڑے مارنے پر اتفاق کر لیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! سب سے پہلے میں تیرررے حکم کو زندہ کرتا ہوں جب کہ انہوں نے اس کو مردہ کر دیا ہے۔ تو رسول اللہ ﷺ کے حکم سے اس مجرم کو سنگسار کر دیا گیا۔
تشریح : (1)اللہ کے قوانین کوتبدیل کرکے اپنائے بنائے ہوئے قوانین کو اللہ کےقوانین کہنا یہودیوں کی صفت ہے۔ مسلمانوں کو اس پرہیز کرنی چاہیے۔ (2)جو رسم رواج شریعت کے خلاف ہو ں انھیں شریعت کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ (3)بائبل کے موجوہ نسخوں میں بھی زنامجرم کےلیے سزائے موت کاذکرموجود ہے۔حضرت موسیٰ کی طرف منسوب کتاب استثنا میں اس طرح درج ہے۔’’اگر کوئی مردکسی شوہر والی عورت سے زنا کرتے پکڑا جائے تودونوں مارڈالے جائیں یعنی وہ مردبھی جس نے عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی۔یوں تواسرئیل میں سے ایسی برائی مو دفع کرنااگر کوئی کنواری لڑکی کسی شخص سے منسوب ہوگئی ہودوسراآدمی اسے شہر میں پاکر اس سے صحبت کرے تو تم ان دونوں کواس شہر کے پھاٹک تک نکال لانا اور اسے سنگسار کردینا کہ وہ مرجائیں۔‘‘(استثناء باب:22فقرہ22تا24) (4)قانون کانفاذ امیرغریب سب پریکساں ہوناچاہیے۔ (5)صیحح مسئلہ چھپالینا یہودیوں کی عادت ہے (6)غیرمسلم سے بھی غیراللہ قسم لینا جائز نہیں بلکہ اس سےاللہ کی صفت کا ذکر کر کے قسم لی جائےجس کا وہ بھی قائل ہو۔ (1)اللہ کے قوانین کوتبدیل کرکے اپنائے بنائے ہوئے قوانین کو اللہ کےقوانین کہنا یہودیوں کی صفت ہے۔ مسلمانوں کو اس پرہیز کرنی چاہیے۔ (2)جو رسم رواج شریعت کے خلاف ہو ں انھیں شریعت کے مطابق ڈھالنا چاہیے۔ (3)بائبل کے موجوہ نسخوں میں بھی زنامجرم کےلیے سزائے موت کاذکرموجود ہے۔حضرت موسیٰ کی طرف منسوب کتاب استثنا میں اس طرح درج ہے۔’’اگر کوئی مردکسی شوہر والی عورت سے زنا کرتے پکڑا جائے تودونوں مارڈالے جائیں یعنی وہ مردبھی جس نے عورت سے صحبت کی اور وہ عورت بھی۔یوں تواسرئیل میں سے ایسی برائی مو دفع کرنااگر کوئی کنواری لڑکی کسی شخص سے منسوب ہوگئی ہودوسراآدمی اسے شہر میں پاکر اس سے صحبت کرے تو تم ان دونوں کواس شہر کے پھاٹک تک نکال لانا اور اسے سنگسار کردینا کہ وہ مرجائیں۔‘‘(استثناء باب:22فقرہ22تا24) (4)قانون کانفاذ امیرغریب سب پریکساں ہوناچاہیے۔ (5)صیحح مسئلہ چھپالینا یہودیوں کی عادت ہے (6)غیرمسلم سے بھی غیراللہ قسم لینا جائز نہیں بلکہ اس سےاللہ کی صفت کا ذکر کر کے قسم لی جائےجس کا وہ بھی قائل ہو۔