Book - حدیث 2554

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الرَّجْمِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ الْعَوَّامِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ جَاءَ مَاعِزُ بْنُ مَالِكٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي قَدْ زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ ثُمَّ قَالَ قَدْ زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ حَتَّى أَقَرَّ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ فَلَمَّا أَصَابَتْهُ الْحِجَارَةُ أَدْبَرَ يَشْتَدُّ فَلَقِيَهُ رَجُلٌ بِيَدِهِ لَحْيُ جَمَلٍ فَضَرَبَهُ فَصَرَعَهُ فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِرَارُهُ حِينَ مَسَّتْهُ الْحِجَارَةُ فَقَالَ فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ

ترجمہ Book - حدیث 2554

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: سنگسار کرنا حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ماعز بن مالک (ؓ) نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا: میں نے زنا کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منہ پھیر لیا۔ اس نے پھر کہا: میں نے زنا کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے منہ دوسری طرف کر لیا۔ اس نے پھر (تیسری بار) کہا: میں نے زنا کیا ہے تو نبی ﷺ نے منہ دوسری طرف پھیر لیا۔ اس نے پھر (چوتھی بار) کہا: میں نے زنا کیا ہے۔ رسول اللہ ﷺ اس سے منہ پھیرتے رہے حتی کہ اس نے چار بار اقرار کر لیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے رجم کیے جانے کا حکم دے دیا، چنانچہ جب اسے پتھر لگے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگا۔ اسے ایک آدمی ملا جس کے ہاتھ میں اونٹ کے جبڑے کی ہڈی تھی۔ اس نے وہی مار دی جس سے وہ گر گیا (اور جا دے دی۔) رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پتھر لگنے پر اس کے بھاگنے کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا؟
تشریح : (1)اقرارسے زنا کا جرم ثابت ہوجاتا ہے۔ (2)جرم کی سزادینے کے لیے ضروری ہے کہ جرم کے ارتکاب کا علم ہوجائےاور کسی قسم کاشبہ نہ رہے۔نبی اکرمﷺ نے اس شخص سےپوچھا تھا:کیا تجھے جنون کی شکایت تو نہیں۔(صیحح البخاری الحدود باب لایرحم المجنون والمجنونہ حدیث:6815)اس کے علاوہ اس سے پوچھا تھا:شاید تونے بوسہ تولیا ہویا ہاتھ لگایا ہویا (بری نیت سے)دیکھا ہو(اورتواسے زنا کہہ کر زنا کی سزا کا مطالبہ کررہا ہو)۔اس نے کہا نہیں اے اللہ کے رسول :(صیحح البخاری الحدود باب ھل یقول الامام للمقر:لعلک لمست اغمزت حدیث:6824) (3)اس واقعہ سے حضرت ماعزبن مالک کی عظمت ظاہر ہوتی ہے کہ انھوں نے محض اللہ کے ڈرسے حدکے ذریعے جان دینا قبول کی۔ (4)ضرورت کے موقع پر ایسے الفاظ کہنا جائزہے جنھیں عام حالات میں حیاکے منافی سمجھا جاتاہے۔ (5)حدحود کانفاذ مسجد سےباہر کرنا چاہیے۔ (6)جوشخص خوداپنے جرم کا اقار کرے اگروہ اس کے بعداقرارسے منحرف ہوجائے تو اسے سزا نہیں دی جائے گی۔اس واقعہ سے امام ترمذی نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے۔(جامع ترمذی الحدودباب ماجاءفی درءالحدعن المعترف اذا رجع حدیث:1428) (1)اقرارسے زنا کا جرم ثابت ہوجاتا ہے۔ (2)جرم کی سزادینے کے لیے ضروری ہے کہ جرم کے ارتکاب کا علم ہوجائےاور کسی قسم کاشبہ نہ رہے۔نبی اکرمﷺ نے اس شخص سےپوچھا تھا:کیا تجھے جنون کی شکایت تو نہیں۔(صیحح البخاری الحدود باب لایرحم المجنون والمجنونہ حدیث:6815)اس کے علاوہ اس سے پوچھا تھا:شاید تونے بوسہ تولیا ہویا ہاتھ لگایا ہویا (بری نیت سے)دیکھا ہو(اورتواسے زنا کہہ کر زنا کی سزا کا مطالبہ کررہا ہو)۔اس نے کہا نہیں اے اللہ کے رسول :(صیحح البخاری الحدود باب ھل یقول الامام للمقر:لعلک لمست اغمزت حدیث:6824) (3)اس واقعہ سے حضرت ماعزبن مالک کی عظمت ظاہر ہوتی ہے کہ انھوں نے محض اللہ کے ڈرسے حدکے ذریعے جان دینا قبول کی۔ (4)ضرورت کے موقع پر ایسے الفاظ کہنا جائزہے جنھیں عام حالات میں حیاکے منافی سمجھا جاتاہے۔ (5)حدحود کانفاذ مسجد سےباہر کرنا چاہیے۔ (6)جوشخص خوداپنے جرم کا اقار کرے اگروہ اس کے بعداقرارسے منحرف ہوجائے تو اسے سزا نہیں دی جائے گی۔اس واقعہ سے امام ترمذی نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے۔(جامع ترمذی الحدودباب ماجاءفی درءالحدعن المعترف اذا رجع حدیث:1428)