كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزِّنَا صحیح حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ حِطَّانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذُوا عَنِّي قَدْ جَعَلَ اللَّهُ لَهُنَّ سَبِيلًا الْبِكْرُ بِالْبِكْرِ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ سَنَةٍ وَالثَّيِّبُ بِالثَّيِّبِ جَلْدُ مِائَةٍ وَالرَّجْمُ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: زنا کی حد
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھ سے (اللہ کا حکم) حاصل کر لو۔ مجھ سے (اللہ کا حکم) حاصل کر لو۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے ایک راستہ (اور قانون) مقرر کر دیا ہے۔ کنوارے لڑکے اور کنواری لڑکی کی سزا سو کوڑے مارنا اور ایک سال کے لیے جلا وطن کرنا ہے۔ اور شادی شدہ مرد اور شادی شدہ عورت کی سزا سو کوڑے مورنا اور سنگسار کرنا ہے۔
تشریح :
ارشاد نبوی:اللہ نےان کے لیے ایک راستہ مقرر کردیا ہے۔سے اس اآیات مبارکہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ حکم نازل ہواتھا:
وَاللَّاتِي يَأْ تِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّـهُ لَهُنَّ سَبِيلًا
ترجمہ : تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔
(2)رسول اللہ ﷺنے شادی شدہ زانیوں صرف سنگ ساری کی سزاکوڑے نہیں لگوائے۔جیساکہ حدیث:2549میں بیان ہوا۔اس سےمعلوم ہوتا ہے کوڑوں کی سزاسنگ ساری میں مدغم ہوگئی ۔
(3)غیر شادی شدہ کی سزاسوکوڑےمارنا ہےاس کے علاوہ ایک سال کے لیے وطن سے دور بھیجنا ہےتاکہ ماحول تبدیل ہونے سے گناہ کی ترغیب ختم ہوجائے۔آج کے دورمیں سزائے قید کو جلاوطنی کےمتبادل قرار دیا جاسکتا ہے بشرطیکہ جیل کاماحول جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے والا نہ ہو۔
ارشاد نبوی:اللہ نےان کے لیے ایک راستہ مقرر کردیا ہے۔سے اس اآیات مبارکہ کی طرف اشارہ ہے جس میں یہ حکم نازل ہواتھا:
وَاللَّاتِي يَأْ تِينَ الْفَاحِشَةَ مِن نِّسَائِكُمْ فَاسْتَشْهِدُوا عَلَيْهِنَّ أَرْبَعَةً مِّنكُمْ ۖ فَإِن شَهِدُوا فَأَمْسِكُوهُنَّ فِي الْبُيُوتِ حَتَّىٰ يَتَوَفَّاهُنَّ الْمَوْتُ أَوْ يَجْعَلَ اللَّـهُ لَهُنَّ سَبِيلًا
ترجمہ : تمہاری عورتوں میں سے جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواه طلب کرو، اگر وه گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو، یہاں تک کہ موت ان کی عمریں پوری کردے، یا اللہ تعالیٰ ان کے لئے کوئی اور راستہ نکالے۔
(2)رسول اللہ ﷺنے شادی شدہ زانیوں صرف سنگ ساری کی سزاکوڑے نہیں لگوائے۔جیساکہ حدیث:2549میں بیان ہوا۔اس سےمعلوم ہوتا ہے کوڑوں کی سزاسنگ ساری میں مدغم ہوگئی ۔
(3)غیر شادی شدہ کی سزاسوکوڑےمارنا ہےاس کے علاوہ ایک سال کے لیے وطن سے دور بھیجنا ہےتاکہ ماحول تبدیل ہونے سے گناہ کی ترغیب ختم ہوجائے۔آج کے دورمیں سزائے قید کو جلاوطنی کےمتبادل قرار دیا جاسکتا ہے بشرطیکہ جیل کاماحول جرائم کی حوصلہ افزائی کرنے والا نہ ہو۔