كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ حَدِّ الزِّنَا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ وَشِبْلٍ قَالُوا كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْشُدُكَ اللَّهَ لَمَّا قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ فَقَالَ خَصْمُهُ وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي حَتَّى أَقُولَ قَالَ قُلْ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا وَإِنَّهُ زَنَى بِامْرَأَتِهِ فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ فَسَأَلْتُ رِجَالًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ الْمِائَةُ الشَّاةُ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ وَاغْدُ يَا أُنَيْسُ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنْ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا قَالَ هِشَامٌ فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: زنا کی حد
حضرت ابوہریرہ، حضرت زید بن خالد اور حضرت شبل رضی اللہ عنھم سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم لوگ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے کہ ایک آدمی حاضر خدمت ہوا اور کہا: میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر کہتا ہوں کہ ہمارا فیصلہ اللہ کے قانون کے مطابق کیجئے۔ اس کا مخالف (دوسرا آدمی) زیادہ سمجھ دار تھا اس نے کہا: (جی ہاں) ہمارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے مطابق کر دیجئےاور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: کہو۔ اس نے کہا: میرا بیٹا اس شخص کے ہاں نوکر تھا، س نے اس بیوی سے بدکاری کر لی۔ میں نے سو بکریاں اور ایک غلام اس کا فدیہ دے دیا۔ پھر میں نے اہل علم میں سے متعدد افراد سے (مسئلہ) پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ میرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، اور اس کی بیوی کی سزا رجم ہے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارے درمیان اللہ کی کتاب کے مطابق ہی فیصلہ کروں گا۔ سو بکریاں اور غلام تم واپس لے لو۔ اور تیرے بیٹے کی سزا سو کوڑے اور ایک سال کی جلا وطنی ہے، اور (دوسرے صحابی سے فرمایا: ) اُنَیس! اس شخص کی عورت کے پاس جاؤ، اگر وہ (اپنے جرم کا) اعتراف کر لے تو اسے سنگسار کر دینا۔
(امام ابن ماجہ کے استاد) حضرت ہشام بن عمار نے فرمایا: حضرت اُنَیس ؓ اس عورت کے پاس گئے (اور اس سے پوچھا) تو اس نے اعتراف کر لیا، چنانچہ انہوں نے اسے سنگسار کر دیا۔
تشریح :
(1)کتاب اللہ سے مراد قرآن مجید اورحدیث شریف دونوں ہیں کیونکہ یہ دونوں اللہ کی طرف سے ہیں اس ہم نے کتاب اللہ کا ترجمہ اللہ کا قانون کیا ہے-
(2)قتل وغیرہ کے مقدمات میں فریقین صلح ہوسکتی ہے خواہدیت دینے کی شرط پر صلح ہویا ویسے معاف کردیاجائے۔لیکن زنا کا مقدمہ قابل مصالحت نہیں۔
(3)غیر شادی شدہ زانی کی سزا سوکوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے۔
(4) شادی شدہ زانی کی سزا رجم یعنی سنگسارکرناہے۔
(5)زنا کا جرم جس طرح چشم دید گواہ کی گواہی سے ثابت ہوتاہے اس طرح اقرارجرم سے بھی ثابت ہوجاتا ہے۔
(1)کتاب اللہ سے مراد قرآن مجید اورحدیث شریف دونوں ہیں کیونکہ یہ دونوں اللہ کی طرف سے ہیں اس ہم نے کتاب اللہ کا ترجمہ اللہ کا قانون کیا ہے-
(2)قتل وغیرہ کے مقدمات میں فریقین صلح ہوسکتی ہے خواہدیت دینے کی شرط پر صلح ہویا ویسے معاف کردیاجائے۔لیکن زنا کا مقدمہ قابل مصالحت نہیں۔
(3)غیر شادی شدہ زانی کی سزا سوکوڑے اور ایک سال جلاوطنی ہے۔
(4) شادی شدہ زانی کی سزا رجم یعنی سنگسارکرناہے۔
(5)زنا کا جرم جس طرح چشم دید گواہ کی گواہی سے ثابت ہوتاہے اس طرح اقرارجرم سے بھی ثابت ہوجاتا ہے۔