Book - حدیث 2547

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ فَقَالُوا مَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا وَمَنْ يَجْتَرِئُ عَلَيْهِ إِلَّا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ حِبُّ رَسُولِ اللَّهِ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا هَلَكَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا إِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمْ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ وَايْمُ اللَّهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ لَقَطَعْتُ يَدَهَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُولُ قَدْ أَعَاذَهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تَسْرِقَ وَكُلُّ مُسْلِمٍ يَنْبَغِي لَهُ أَنْ يَقُولَ هَذَا

ترجمہ Book - حدیث 2547

کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل باب: حد سے بچاؤ کے لیے سفارش کرنا حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: قریش بنو مخزوم کی اس خاتون کے معاملے میں بہت فکر مند ہوئے جس نے چوری کی تھی۔ انہوں نے کہا: اس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ سے کون عرض کر سکتا ہے؟ (آخر) انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے پیارے اسامہ بن زید ؓ کے سوا اور کون یہ جرات کر سکتا ہے؟ چنانچہ حضرت اسامہ ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے بات کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیا تو اللہ کی ایک حد کے بارے میں سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ اٹھے اور خطبہ ارشاد فرمایا، (خطبے میں) نبی ﷺ نے فرمایا: لوگو! تم سے پہلے لوگ اسی وجہ سے تباہ ہوئے کہ ان میں جب کوئی معزز (امیر) آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی کمزور (غریب) آدمی چوری کرتا تو اسے حد لگا دیتے۔ قسم ہے اللہ کی! اگر محمد (ﷺ) کی بیٹی فاطمہ (ؓا) بھی چوری کرتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ دیتا۔ راؤی حدیث محمد بن رمح نے کہا: میں نے امام لیث بن سعد ؓ کو فرماتے ہوئے سنا، وہ بیان کر رہےتھے: اللہ تعالیٰ نے انہیں (حضرت فاطمہ ؓا کو) چوری (جیسی نازیبا حرکت) سے محفوظ فرمایا تھا۔ اور ہر مسلمان کو یہی کہنا چاہیے (کہ حضرت فاطمہ ؓا سے اس قسم کی غلطی کا صدور ممکن نہیں لیکن قانون اعلیٰ اور ادنیٰ سب کے لیے برابر ہے۔)
تشریح : (1)بنومخزوم کی اس خاتون کانام فاطمہ بنت اسود بن عبدالاسدتھا جوابوسلمہ کی بتھتیجی تھی۔یہ ابوسلمہ ام المومنین ام سلمہ کےپہلے شوہر تھے۔(فتح الباری108/12) (2)حضرت زیدبن حارثہ رسول اللہ کے آزاد کردہ غلام تھے ۔جنھیں رسول اللہﷺ نے منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔بعد میں اللہ تعالیٰ نے منہ بولابیٹابنانے سے منع فرمادیا۔حضرت اسامہ ان کے بیٹے تھے اور رسول اللہ ﷺان سے بہت محبت کرتے تھے۔ (3)حضرت اسامہ کورسول اللہﷺ کی خدمت عرض کرنے کےلیے اس لیے منتخب کیا گیاہے کہ وہ کمسن بچے تھےاس لیے خیال تھاکہ رسول اللہ ﷺنے سفارش نہ بھی مانی تواسامہ سے ناراض نہیں ہوگئےکیونکہ وہ بچے تھے۔ (4)حدودکے نفاذمیں کسی کی رعایت نہیں جائز نہیں۔ (5)قانون کے نفاذ میں امیر غریب کافرق کرنا اللہ کے غضب کاموجب ہےکیونکہ اس سے قانون کی اہمیت ختم خوجاتی ہے۔ (6)جس غلطی میں متعددافراد شریک ہوں اس کی شناعت سب کے سامنے ذکر کردینی چاہیے تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی تنبیہ ہو۔ (7)اپنی بات میں قسم گھانا جائزہے اگرچہ کسی کو اس پر شک نہ ہو البتہ بلاضرورت قسم کھانا مکروہ ہے۔اور جھوٹی قسم کھانا حرام اور بڑا گناہ ہے۔ (1)بنومخزوم کی اس خاتون کانام فاطمہ بنت اسود بن عبدالاسدتھا جوابوسلمہ کی بتھتیجی تھی۔یہ ابوسلمہ ام المومنین ام سلمہ کےپہلے شوہر تھے۔(فتح الباری108/12) (2)حضرت زیدبن حارثہ رسول اللہ کے آزاد کردہ غلام تھے ۔جنھیں رسول اللہﷺ نے منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔بعد میں اللہ تعالیٰ نے منہ بولابیٹابنانے سے منع فرمادیا۔حضرت اسامہ ان کے بیٹے تھے اور رسول اللہ ﷺان سے بہت محبت کرتے تھے۔ (3)حضرت اسامہ کورسول اللہﷺ کی خدمت عرض کرنے کےلیے اس لیے منتخب کیا گیاہے کہ وہ کمسن بچے تھےاس لیے خیال تھاکہ رسول اللہ ﷺنے سفارش نہ بھی مانی تواسامہ سے ناراض نہیں ہوگئےکیونکہ وہ بچے تھے۔ (4)حدودکے نفاذمیں کسی کی رعایت نہیں جائز نہیں۔ (5)قانون کے نفاذ میں امیر غریب کافرق کرنا اللہ کے غضب کاموجب ہےکیونکہ اس سے قانون کی اہمیت ختم خوجاتی ہے۔ (6)جس غلطی میں متعددافراد شریک ہوں اس کی شناعت سب کے سامنے ذکر کردینی چاہیے تاکہ دوسرے لوگوں کو بھی تنبیہ ہو۔ (7)اپنی بات میں قسم گھانا جائزہے اگرچہ کسی کو اس پر شک نہ ہو البتہ بلاضرورت قسم کھانا مکروہ ہے۔اور جھوٹی قسم کھانا حرام اور بڑا گناہ ہے۔