كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ السِّتْرِ عَلَى الْمُؤْمِنِ وَدَفْعِ الْحُدُودِ بِالشُّبُهَاتِ صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ أَبَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ سَتَرَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ سَتَرَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ كَشَفَ عَوْرَةَ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كَشَفَ اللَّهُ عَوْرَتَهُ حَتَّى يَفْضَحَهُ بِهَا فِي بَيْتِهِ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: مومن کی غلطی پر پردہ ڈالنا اور شک کا فائدہ دے کر حد سے بری کر دینا
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی برہنگی چھپائے گا تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس کی برہنگی چھپائے گا۔ اور جو شخص اپنے مسلمان بھائی کا پردہ فاش کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا پردہ فاش کرے گا حتی کہ اس اس کے گھر کے اندر رسوا کر دے گا۔
تشریح :
(1)مذکورہ حدیث ہمارے فاضل محقق نے سندضعیف قرار دے کر کہا کہ حدیث نمبر:2544اور225اس سےکفایت کرتی ہیں علاوہ ازیں دیگر محققین نےبھی اسے صیحح قراردیاہے لہذامذکورہ روایت سنداضعیف ہونے کےباجوددیگر شواہد کی بنا قابل حجت ہے۔مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحیحہ للالبانی رقم:2341)
(2)برہنگی چپھانے سے ظاہری معنیٰ بھی مرادہوسکتے ہیں جس کو کپڑے کی ضروت ہوں اسے کپڑا پہنایا جائےاور کسی کو رسواہونے سے بچانا بھی مراد ہوسکتا ہے کہ اگرکسی کے عیب کاعلم ہوجائےتو دوسروں بتانے کی بجائے اسے تناہی میں نصیجت کی جائے تاکہ وہ باز آجائے۔
(3)کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی کوشش کرنے ولا خودذلیل ہوکر رہتاہے۔
(4)عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔کسی کو رسواکرتے وقت یہ نہیں سوچناچاہیے کہ مجھ میں یہ عیب نہیں اس لیے مجھے رسوائی کا اندیشہ نہیں۔انسان کسی بھی لمحے اپنی کمزوری کایا شیطان کے وسوسوں کا شکار ہوکرگناہ کا مرتکب ہوسکتاہےاس لیے اللہ تعا لیٰ سے عافیت طلب کرنی چاہیے۔
(1)مذکورہ حدیث ہمارے فاضل محقق نے سندضعیف قرار دے کر کہا کہ حدیث نمبر:2544اور225اس سےکفایت کرتی ہیں علاوہ ازیں دیگر محققین نےبھی اسے صیحح قراردیاہے لہذامذکورہ روایت سنداضعیف ہونے کےباجوددیگر شواہد کی بنا قابل حجت ہے۔مزیدتفصیل کے لیے دیکھیے:(الصحیحہ للالبانی رقم:2341)
(2)برہنگی چپھانے سے ظاہری معنیٰ بھی مرادہوسکتے ہیں جس کو کپڑے کی ضروت ہوں اسے کپڑا پہنایا جائےاور کسی کو رسواہونے سے بچانا بھی مراد ہوسکتا ہے کہ اگرکسی کے عیب کاعلم ہوجائےتو دوسروں بتانے کی بجائے اسے تناہی میں نصیجت کی جائے تاکہ وہ باز آجائے۔
(3)کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی کوشش کرنے ولا خودذلیل ہوکر رہتاہے۔
(4)عزت اور ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔کسی کو رسواکرتے وقت یہ نہیں سوچناچاہیے کہ مجھ میں یہ عیب نہیں اس لیے مجھے رسوائی کا اندیشہ نہیں۔انسان کسی بھی لمحے اپنی کمزوری کایا شیطان کے وسوسوں کا شکار ہوکرگناہ کا مرتکب ہوسکتاہےاس لیے اللہ تعا لیٰ سے عافیت طلب کرنی چاہیے۔