كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ الْحَدُّ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ عُرِضْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ وَأَنَا ابْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ سَنَةً فَلَمْ يُجِزْنِي وَعُرِضْتُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَأَنَا ابْنُ خَمْسَ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَجَازَنِي قَالَ نَافِعٌ فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلَافَتِهِ فَقَالَ هَذَا فَصْلُ مَا بَيْنَ الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: کس پر حد لگانا واجب نہیں ؟
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جنگ احد کے موقع پر مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر کیا گیا تو میری عمر چودہ سال تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے (جنگ میں شریک ہونے کی) اجازت نہ دی۔ اور غزوہ خندق کے موقع پر، جب میں پندرہ سال کا تھا، مجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے مجھے (جنگ میں شریک ہونے کی) اجازت دے دی۔
حضرت نافع ؓ بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عمر بن عبدالعزیز ؓ کے دور خلافت میں انہیں یہ حدیث سنائی تو انہوں نے فرمایا: یہ (مر) بچے اور بڑے کے درمیان حد فاصل ہے۔
تشریح :
(1)اس حدیث سے علماءنے استدلال کیا ہے کہ پندرہ سال کی عمر بلوغت کی عمر ہے لہذااس عمر کےبچے کوبالغ شمار کرنا چاہیے۔
(2)عام حالات میں بلوغت کی دوسری علامت پراعتماد کیا جاتا ہے مثلا:زیر ناف بال آجانایا احتلام ہونا لڑکیوں کا مہانہ نظام شروع ہونا۔لیکن اگر کسی بچے یابچی میں مناسب عمرمیں یہ علامتیں ظاہرنہ ہوتوپندرہ سال عمر مکمل ہونےپرانھیں بالغ قرار دیاجاسکتا ہے۔
(1)اس حدیث سے علماءنے استدلال کیا ہے کہ پندرہ سال کی عمر بلوغت کی عمر ہے لہذااس عمر کےبچے کوبالغ شمار کرنا چاہیے۔
(2)عام حالات میں بلوغت کی دوسری علامت پراعتماد کیا جاتا ہے مثلا:زیر ناف بال آجانایا احتلام ہونا لڑکیوں کا مہانہ نظام شروع ہونا۔لیکن اگر کسی بچے یابچی میں مناسب عمرمیں یہ علامتیں ظاہرنہ ہوتوپندرہ سال عمر مکمل ہونےپرانھیں بالغ قرار دیاجاسکتا ہے۔