كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ إِقَامَةِ الْحُدُودِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَالِمٍ الْمَفْلُوجُ حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ الْأَسْوَدِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ الْوَلِيدِ عَنْ أَبِي صَادِقٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ نَاجِدٍ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقِيمُوا حُدُودَ اللَّهِ فِي الْقَرِيبِ وَالْبَعِيدِ وَلَا تَأْخُذْكُمْ فِي اللَّهِ لَوْمَةُ لَائِمٍ
کتاب: شرعی سزاؤں سے متعلق احکام ومسائل
باب: حدیں جاری کرنا
حضرت عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ کی حدیثں قریب والے پر بھی نافذ کرو اور درود والے پر بھی۔ تمہیں اللہ (کے احکام کی تعمیل) کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت (ان پر عمل کرنے سے) رکاوٹ نہ بنے۔
تشریح :
(1)قانون معاشرے کوصیحح رکھنےتبھی کامیاب ہوسکتاہے جب اس کانفاذ ہر ایک پر یکساں ہواور کوئی اس سے مستثنیٰ نہ ہو۔
(2)قریب اور دور سے مرادنسبی طورپر حکام سے قریب دورکاتعلق ہے۔اسی طرح ہروہ چیزجوغیراسلامی معاشرے میں کسی مجرم کوقانون کےشکجےسےبچاسکتی ہےاسلامی معاشرےمیں وہ بے اثرہوجاتی ہےمثلا:مال دولت یاعہدہ ومنصب وغیرہ۔
(3)انصاف کرتے وقت مجرم کو سزا دیتے وقت صرف اللہ کی رضاپیش نظرہونی چاہیے کہ لوگ رائے زنی نکتہ چینی یا طعن تشنیع کا نشانہ بنائیں گے۔
(1)قانون معاشرے کوصیحح رکھنےتبھی کامیاب ہوسکتاہے جب اس کانفاذ ہر ایک پر یکساں ہواور کوئی اس سے مستثنیٰ نہ ہو۔
(2)قریب اور دور سے مرادنسبی طورپر حکام سے قریب دورکاتعلق ہے۔اسی طرح ہروہ چیزجوغیراسلامی معاشرے میں کسی مجرم کوقانون کےشکجےسےبچاسکتی ہےاسلامی معاشرےمیں وہ بے اثرہوجاتی ہےمثلا:مال دولت یاعہدہ ومنصب وغیرہ۔
(3)انصاف کرتے وقت مجرم کو سزا دیتے وقت صرف اللہ کی رضاپیش نظرہونی چاہیے کہ لوگ رائے زنی نکتہ چینی یا طعن تشنیع کا نشانہ بنائیں گے۔