كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ صحیح حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ جَمِيعًا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ السَّيِّدُ مَالَهُ فَيَكُونَ لَهُ وَقَالَ ابْنُ لَهِيعَةَ إِلَّا أَنْ يَسْتَثْنِيَهُ السَّيِّدُ
کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل
باب: مال رکھنے والے غلام کو آزاد کرنا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے ایسا غلام آزاد کیا جس کے پاس کچھ مال تھا تو غلام کا مال بھی اس غلام کا ہے الا یہ کہ مالک اس کے مال کی شرط لگا لے تو پھر اسے مل جائے گا۔
(حدیث کے دوسرے راوی9 ابن لہیعہ نے (اپنی روایت میں) (الا ان يشترط السيد) کی بجائے (الا ان يستثنيه السيد) کے الفاظ بیان کیے ہیں۔ (جبکہ مفہوم دونوں کا ایک ہی ہے۔)
تشریح :
(1)عام طور پرغلام کے تصرف میں جو مال ہوتاہے وہ آقا کا ہی ہوتا ہے جووہ اسے اس کےفرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں دیتا ہے۔اس صورت میں جب غلام آزادہو گا تو مالک کا جومال اس تصرف میں تھا وہ مالک ہی لے گا۔
(2)بعض اوقات ایسا ہی ہوسکتاہے آقاغلام کواجازت دے کہ وہ محنت مزدوری کرکے جتنی رقم حاصل ہو اس سے اتنی رقم مجھے دے دیا کروں باقی جس طرح چاہو تم استعمال کرو اس صورت میں غلام کی جمع کی بچت غلام کی ملکیت ہوگئی۔اور اگرغلام آزادکیا گیاتو یہ رقم وہ اپنے پاس رکھے گا آقا کو واپس نہیں کرے گا۔
(3)اگر آقامرتے وقت یوں کہے کہ میں تجھے اس شرط پرآزاد کرتا ہوں کہ تمہارے پاس جومال ہےوہ مجھے دوگےتو وہ اداکرناپڑے گا۔
(1)عام طور پرغلام کے تصرف میں جو مال ہوتاہے وہ آقا کا ہی ہوتا ہے جووہ اسے اس کےفرائض کی ادائیگی کے سلسلے میں دیتا ہے۔اس صورت میں جب غلام آزادہو گا تو مالک کا جومال اس تصرف میں تھا وہ مالک ہی لے گا۔
(2)بعض اوقات ایسا ہی ہوسکتاہے آقاغلام کواجازت دے کہ وہ محنت مزدوری کرکے جتنی رقم حاصل ہو اس سے اتنی رقم مجھے دے دیا کروں باقی جس طرح چاہو تم استعمال کرو اس صورت میں غلام کی جمع کی بچت غلام کی ملکیت ہوگئی۔اور اگرغلام آزادکیا گیاتو یہ رقم وہ اپنے پاس رکھے گا آقا کو واپس نہیں کرے گا۔
(3)اگر آقامرتے وقت یوں کہے کہ میں تجھے اس شرط پرآزاد کرتا ہوں کہ تمہارے پاس جومال ہےوہ مجھے دوگےتو وہ اداکرناپڑے گا۔