Book - حدیث 2528

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ صحیح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَعْتَقَ شِرْكًا لَهُ فِي عَبْدٍ أُقِيمَ عَلَيْهِ بِقِيمَةِ عَدْلٍ فَأَعْطَى شُرَكَاءَهُ حِصَصَهُمْ إِنْ كَانَ لَهُ مِنْ الْمَالِ مَا يَبْلُغُ ثَمَنَهُ وَعَتَقَ عَلَيْهِ الْعَبْدُ وَإِلَّا فَقَدْ عَتَقَ مِنْهُ مَا عَتَقَ

ترجمہ Book - حدیث 2528

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل باب: مشترک غلام میں سے جو اپنا حصہ آزاد کر دے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے کسی غلام میں سے اپنا حصہ آزاد کر دیا تو انصاف کے ساتھ غلام کی قیمت لگا کر اس (آزاد کرنے والے) کے ذمے ڈالی جائے گی۔ اگر اس کے پاس اتنا مال ہوا جس سے اس (غلام) کی قیمت ادا ہو سکے تو وہ شریکوں کو ان کے حصے (نقد رقم کی صورت میں) ادا کرے گا اور غلام اس کی طرف سے آزاد ہو جائے گا، ورنہ (غلام کا) جتنا (حصہ) آزاد ہو گیا
تشریح : (1)انصاف کے ساتھ قیمت لگانے مطلب یہ ہے کہ یہ اندازہ کیا جائے کہ اس زمانے میں اس جگہ یہ غلام کتنی قیمت میں فرخت ہوسکتا ہے مثلا:اگر وہ آدھے غلام کا مالک تھا اور غلام کی قیمت کااندازہ سو دینار ہے تو پچاس دینار اپنے دوسرے شریک یا شریکوں کو اداکرکےباقی آدھا غلام بھی خرید کر آزاد کردے۔ (2)مذکورہ مثال میں اگرآزادکرنے والا پچاس دینار کی طاقت نہ رکھتا ہو تو یہ غلام آدھا آزاد سمجھاجائے گااورآدھاغلام لہذاگروہ قتل ہوجائے تو آدھی دیت(پچاس اونٹ )لی جائے گئی اور غلام کی قیمت سے آدھی رقم بھی لی جائے گئی۔اور جن معاملات میں اس طرح کی تقسیم ممکن نہیں تواسے غلام ہی تصور کیاجائے گا جس طرح نامکمل ادائیگی کرنے والے مکاتب کا حکم ہے۔واللہ اعلم (1)انصاف کے ساتھ قیمت لگانے مطلب یہ ہے کہ یہ اندازہ کیا جائے کہ اس زمانے میں اس جگہ یہ غلام کتنی قیمت میں فرخت ہوسکتا ہے مثلا:اگر وہ آدھے غلام کا مالک تھا اور غلام کی قیمت کااندازہ سو دینار ہے تو پچاس دینار اپنے دوسرے شریک یا شریکوں کو اداکرکےباقی آدھا غلام بھی خرید کر آزاد کردے۔ (2)مذکورہ مثال میں اگرآزادکرنے والا پچاس دینار کی طاقت نہ رکھتا ہو تو یہ غلام آدھا آزاد سمجھاجائے گااورآدھاغلام لہذاگروہ قتل ہوجائے تو آدھی دیت(پچاس اونٹ )لی جائے گئی اور غلام کی قیمت سے آدھی رقم بھی لی جائے گئی۔اور جن معاملات میں اس طرح کی تقسیم ممکن نہیں تواسے غلام ہی تصور کیاجائے گا جس طرح نامکمل ادائیگی کرنے والے مکاتب کا حکم ہے۔واللہ اعلم