Book - حدیث 2526

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَاشْتَرَطَ خِدْمَتَهُ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُمْهَانَ عَنْ سَفِينَةَ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَعْتَقَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ وَاشْتَرَطَتْ عَلَيَّ أَنْ أَخْدُمَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَاشَ

ترجمہ Book - حدیث 2526

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل باب: غلام کو آزاد کرتے ہوئے خدمت کی شرط لگانا حضرت ابو عبدالرحمٰن سفینہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: مجھے ام المومنین حضرت ام سلمہ ؓا نے آزاد کیا تھا اور یہ شرط لگا دی تھی کہ جب تک رسول اللہ ﷺ زندہ ہیں، میں نبی ﷺ کی خدمت کرتا رہوں۔
تشریح : (1)بظاہر خدمت کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی ہے کیونکہ کرنے کامطلب یہ ہےکہ اس پر آقا کی کوئی پابندی نہیں رہی لیکن اس واقعہ میں شرط ایسی ہے جو حضرت سفینہ کے لیے باعث شرف ہے۔ (2)آزاد کرتے وقت کسی نیک کام کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ آزاد ہونے والے کے لیے نیکی کا موقع مہیا کرنے کے مترادف ہے۔ (3)آزاد کرنے والا اپنی خدمت کی شرط نہیں لگاسکتا البتہ کسی نیک شخص یا بڑے عالم کی خدمت کی شرط لگاناجائز ہے۔ (4)ممکن ہے یہاں شرط سے مرادیہ ہو ان سے وعدہ لے لیا۔ (1)بظاہر خدمت کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی ہے کیونکہ کرنے کامطلب یہ ہےکہ اس پر آقا کی کوئی پابندی نہیں رہی لیکن اس واقعہ میں شرط ایسی ہے جو حضرت سفینہ کے لیے باعث شرف ہے۔ (2)آزاد کرتے وقت کسی نیک کام کی شرط لگانا آزاد کرنے کے منافی نہیں ہے بلکہ یہ آزاد ہونے والے کے لیے نیکی کا موقع مہیا کرنے کے مترادف ہے۔ (3)آزاد کرنے والا اپنی خدمت کی شرط نہیں لگاسکتا البتہ کسی نیک شخص یا بڑے عالم کی خدمت کی شرط لگاناجائز ہے۔ (4)ممکن ہے یہاں شرط سے مرادیہ ہو ان سے وعدہ لے لیا۔