Book - حدیث 2525

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ صحیح حَدَّثَنَا رَاشِدُ بْنُ سَعِيدٍ الرَّمْلِيُّ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَهْمِ الْأَنْمَاطِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ

ترجمہ Book - حدیث 2525

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل باب: محرم رشتہ رکھنے والا غلام ملکیت میں آتے ہی آزاد ہو جاتا ہے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک بن گیا تو (اس کا) وہ (رشتے دار) آزاد ہے۔
تشریح : (1)محرم رشتہ دار کا مالک بننے کی مثال یہ ہےکہ دو بھائی غلامی تھے ان میں ایک آزاد ہوگیا۔اس نے دوسرے کو خریدلیاتودوسر ابھائی محض اس کے خریدنے کی وجہ سے آزاد ہوجائے گاکیونکہ بھائی بھائی محرم رشتے دارہیں لہذا ایک بھائی دوسرے کامالک نہیں بن سکتا۔ماں بیٹےباپ بھائی بہن بھائی ماموں پھوپھی بھتیجا اور چچا بھتیجی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔ (2)مالک اور مملوک خواہ دونوں مردہوں(جیسے باپ بیٹا)یا دونوں عورتیں(مثلا:ماں بیٹی)یا ایک مرد ایک عورت ہو(جیسےخالہ بھانجا ماموں بھانجی)تمام صورتوں مسئلہ یہی ہے۔ (3)ملکیت خواہ خریدنے کی وجہ سے حاصل ہو یا ہبہ کے ذریعےیا وراثت کےذریعے سے ہرحال میں اس غلام یالونڈی کو آزادی حاصل ہوجائے گی۔ (4)شریعت اسلامی میں غلاموں کوآزاد کرنے کی ہرطرح حوصلہ افزائی کی گئی ہے اورمتعدد ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن سے غلامی ختم کرنے میں مدد ملے مثلا:کسی آزاد کو اغواکرکے غلام بنالینا حرام اور بہت بڑا جرم قراردیا گیاہے۔دیکھیے:(حدیث:2522) غلاموں کو آزاد کرنے کی متعدد صورتیں مشروع کی گئی ہیں’مثلا:مدبرام ولد اور مکاتب وغیرہ ٭محرم کی ملکیت کو آزادی کاباعث قرار دیا گیا۔٭آزاد مرد کی اولادکی وہ اولاد جولونڈی سے پیداہو اسےپیدائشی آزاد قرار دیاگیا۔٭بعض گناہوں کا کفارہ غلام یا لونڈی کی آزادی قرار دیا گیا مثلا قتل خطا اور ظہار وغیرہ۔ (1)محرم رشتہ دار کا مالک بننے کی مثال یہ ہےکہ دو بھائی غلامی تھے ان میں ایک آزاد ہوگیا۔اس نے دوسرے کو خریدلیاتودوسر ابھائی محض اس کے خریدنے کی وجہ سے آزاد ہوجائے گاکیونکہ بھائی بھائی محرم رشتے دارہیں لہذا ایک بھائی دوسرے کامالک نہیں بن سکتا۔ماں بیٹےباپ بھائی بہن بھائی ماموں پھوپھی بھتیجا اور چچا بھتیجی وغیرہ کا بھی یہی حکم ہے۔ (2)مالک اور مملوک خواہ دونوں مردہوں(جیسے باپ بیٹا)یا دونوں عورتیں(مثلا:ماں بیٹی)یا ایک مرد ایک عورت ہو(جیسےخالہ بھانجا ماموں بھانجی)تمام صورتوں مسئلہ یہی ہے۔ (3)ملکیت خواہ خریدنے کی وجہ سے حاصل ہو یا ہبہ کے ذریعےیا وراثت کےذریعے سے ہرحال میں اس غلام یالونڈی کو آزادی حاصل ہوجائے گی۔ (4)شریعت اسلامی میں غلاموں کوآزاد کرنے کی ہرطرح حوصلہ افزائی کی گئی ہے اورمتعدد ایسے قوانین بنائے گئے ہیں جن سے غلامی ختم کرنے میں مدد ملے مثلا:کسی آزاد کو اغواکرکے غلام بنالینا حرام اور بہت بڑا جرم قراردیا گیاہے۔دیکھیے:(حدیث:2522) غلاموں کو آزاد کرنے کی متعدد صورتیں مشروع کی گئی ہیں’مثلا:مدبرام ولد اور مکاتب وغیرہ ٭محرم کی ملکیت کو آزادی کاباعث قرار دیا گیا۔٭آزاد مرد کی اولادکی وہ اولاد جولونڈی سے پیداہو اسےپیدائشی آزاد قرار دیاگیا۔٭بعض گناہوں کا کفارہ غلام یا لونڈی کی آزادی قرار دیا گیا مثلا قتل خطا اور ظہار وغیرہ۔