Book - حدیث 2522

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ الْعِتْقِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ قَالَ قُلْتُ لِكَعْبٍ يَا كَعْبَ بْنَ مُرَّةَ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَعْتَقَ امْرَأً مُسْلِمًا كَانَ فِكَاكَهُ مِنْ النَّارِ يُجْزِئُ كُلُّ عَظْمٍ مِنْهُ بِكُلِّ عَظْمٍ مِنْهُ وَمَنْ أَعْتَقَ امْرَأَتَيْنِ مُسْلِمَتَيْنِ كَانَتَا فِكَاكَهُ مِنْ النَّارِ يُجْزِئُ بِكُلِّ عَظْمَيْنِ مِنْهُمَا عَظْمٌ مِنْهُ

ترجمہ Book - حدیث 2522

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل باب: آزاد کرنے کا بیان حضرت شرجیل بن سمط کندی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت کعب ؓ سے کہا: اے کعب بن مرہ! ہمیں اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث سنائیے، اور احتیاط کیجئے (کہ حدیث میں کمی و بیشی نہ ہو جائے۔) انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرمان سنا ہے: جس نے ایک مسلمان مرد کو آزاد کیا تو وہ جہنم سے (بچانے کے لیے) اس کا فدیہ بن جائے گا۔ اس (گلام) کی ہر ہڈی کے بدلے میں آقا کی ہر ہڈی آزاد ہو گی۔ اور جس نے دو مسلمان عورتوں کو آزاد کیا تو وہ جہنم سے اس کا فدیہ بن جائیں گی۔ ان میں دونوں کی دو ہڈیوں کے بدلے اس کی ایک ہڈی آزاد ہو جائے گی۔
تشریح : (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کے شواہد صیحح مسلم (1509) میں ہیں نیز مذکورہ روایت سنن ابی داود میں ہے وہاں ہمارے فاضل محقق اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداضعیف ہے جبکہ سنن ابی داود کی حدیث(3952) اس سے کفایت کرتی ہے۔ اس معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی مذکورہ کچھ نہ کچھ اصل ضرور ہے علاوہ اویں شیخ البانی ﷫ نےبھی اسےصیحح قرار دیاہے دیکھیے(الارواء رقم:1308) نیز مسنداحمد کے محققین نےبھی مذکورہ روایت کےبعض حصے کوصیحح قراردیا ہے یعنی حدیث کے آخری جملے [ومن اعتق امراتین مسلمتین --منھماعظم منہ] کے علاوہ باقی رایت کو صیحح لغیرہ قراردیاہے لہذا اس ساری بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی کچھ اصل ضرورہے۔مزیدتفصیل دیکھیے:(الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد:29/600؛201) (2)حضرت شرحبیل کو رسول اللہﷺکی خدمت میں زیادہ عرصہ حاضر رہنے کا موقع نہیں ملا اس لیے انھوں نےدوسرے صحابی سے حدیث کاعلم حاصل کیا۔ (3)صحابی ہونے کے باجودصحابیت کاشرف حاصل ہونے کے علم کرنے کے لیے شوق رکھتے اور اس کے لیے محنت کرتے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ صحابہ کرام کی اس مبارک عادت کی پیروی کرتےہوئےدین کاعلم حاصل کرنے میں کوتائی نہ کریں۔ (4)غلام آزادکرناجہنم سےنجات کاباعث ہے۔ (5)لونڈی کو آزاد کرنابھی عظیم ثواب ہے۔ (1)مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا اور مزید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت کے بعض حصے کے شواہد صیحح مسلم (1509) میں ہیں نیز مذکورہ روایت سنن ابی داود میں ہے وہاں ہمارے فاضل محقق اس کی بابت لکھتے ہیں کہ یہ روایت سنداضعیف ہے جبکہ سنن ابی داود کی حدیث(3952) اس سے کفایت کرتی ہے۔ اس معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے فاضل محقق کے نزدیک بھی مذکورہ کچھ نہ کچھ اصل ضرور ہے علاوہ اویں شیخ البانی ﷫ نےبھی اسےصیحح قرار دیاہے دیکھیے(الارواء رقم:1308) نیز مسنداحمد کے محققین نےبھی مذکورہ روایت کےبعض حصے کوصیحح قراردیا ہے یعنی حدیث کے آخری جملے [ومن اعتق امراتین مسلمتین --منھماعظم منہ] کے علاوہ باقی رایت کو صیحح لغیرہ قراردیاہے لہذا اس ساری بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت کی کچھ اصل ضرورہے۔مزیدتفصیل دیکھیے:(الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد:29/600؛201) (2)حضرت شرحبیل کو رسول اللہﷺکی خدمت میں زیادہ عرصہ حاضر رہنے کا موقع نہیں ملا اس لیے انھوں نےدوسرے صحابی سے حدیث کاعلم حاصل کیا۔ (3)صحابی ہونے کے باجودصحابیت کاشرف حاصل ہونے کے علم کرنے کے لیے شوق رکھتے اور اس کے لیے محنت کرتے۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ صحابہ کرام کی اس مبارک عادت کی پیروی کرتےہوئےدین کاعلم حاصل کرنے میں کوتائی نہ کریں۔ (4)غلام آزادکرناجہنم سےنجات کاباعث ہے۔ (5)لونڈی کو آزاد کرنابھی عظیم ثواب ہے۔