Book - حدیث 2517

كِتَابُ الْعِتْقِ بَابُ أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كُنَّا نَبِيعُ سَرَارِيَّنَا وَأُمَّهَاتِ أَوْلَادِنَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا حَيٌّ لَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا

ترجمہ Book - حدیث 2517

کتاب: غلام آزاد کرنے سے متعلق احکام ومسائل باب: جس لونڈی سے مالک کی اولاد ہو جائے ( اس کا کیا حکم ہے ؟) حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم اپنی لونڈیوں اور امہاتِ اولاد کو بیچ دیا کرتے تھے جب کہ نبی ﷺ زندہ تھے۔ ہم اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔
تشریح : (1)ام ولد کسی شخص کی لونڈی کو کہتے ہیں جس سے مالک اولاد پیداہوجائے خواہ ایک ہی بچہ یا بچی پیداہوجائے۔ام ولد کی جمع امہات اولادہے۔ (2)جب آقا اپنی لونڈی سے جنسی تعلقات قائم کرتاہے تو اس کے نتیجے میں ہونے والی اولادآزادہوتی ہے۔ (3)حافظ ابن حجر﷫نےفرمایا:امام بخاری﷫نے اس باب(کتاب العتق باب ام الولد) میں دوحدیثیں ذکر کی ہیں۔ان میں کسی مسئلہ کی دلیل موجودنہیں۔میرےخیال میں اس مسئلے میں سلف (صحابہ کرام) میں قوی اختلاف موجودتھا گرچہ متئاخرین میں ممنوع ہونے پراتفاق ہوگیا حتی کہ امام ابن حزم اور ان کے متبعین اہل ظاہر بھی ام ولدبیچنے کی ممانعت کےقائل ہوگئےلہذا دوسراقول شاذ ہی قراردیاجاسکتا ہے۔(فتح الباری باب مذکورہ بالا)۔ (1)ام ولد کسی شخص کی لونڈی کو کہتے ہیں جس سے مالک اولاد پیداہوجائے خواہ ایک ہی بچہ یا بچی پیداہوجائے۔ام ولد کی جمع امہات اولادہے۔ (2)جب آقا اپنی لونڈی سے جنسی تعلقات قائم کرتاہے تو اس کے نتیجے میں ہونے والی اولادآزادہوتی ہے۔ (3)حافظ ابن حجر﷫نےفرمایا:امام بخاری﷫نے اس باب(کتاب العتق باب ام الولد) میں دوحدیثیں ذکر کی ہیں۔ان میں کسی مسئلہ کی دلیل موجودنہیں۔میرےخیال میں اس مسئلے میں سلف (صحابہ کرام) میں قوی اختلاف موجودتھا گرچہ متئاخرین میں ممنوع ہونے پراتفاق ہوگیا حتی کہ امام ابن حزم اور ان کے متبعین اہل ظاہر بھی ام ولدبیچنے کی ممانعت کےقائل ہوگئےلہذا دوسراقول شاذ ہی قراردیاجاسکتا ہے۔(فتح الباری باب مذکورہ بالا)۔