Book - حدیث 2511

كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ مَنْ أَصَابَ رِكَازًا صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِسْحَقَ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَجُلٌ اشْتَرَى عَقَارًا فَوَجَدَ فِيهَا جَرَّةً مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ اشْتَرَيْتُ مِنْكَ الْأَرْضَ وَلَمْ أَشْتَرِ مِنْكَ الذَّهَبَ فَقَالَ الرَّجُلُ إِنَّمَا بِعْتُكَ الْأَرْضَ بِمَا فِيهَا فَتَحَاكَمَا إِلَى رَجُلٍ فَقَالَ أَلَكُمَا وَلَدٌ فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِي غُلَامٌ وَقَالَ الْآخَرُ لِي جَارِيَةٌ قَالَ فَأَنْكِحَا الْغُلَامَ الْجَارِيَةَ وَلْيُنْفِقَا عَلَى أَنْفُسِهِمَا مِنْهُ وَلْيَتَصَدَّقَا

ترجمہ Book - حدیث 2511

کتاب: گم شدہ چیز ملنے سے متعلق احکام ومسائل باب: جسے مدفون خزانہ ملے (وہ کیا کرے؟) حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی تھا، اس نے زمین خریدی تو اسے زمین میں سونے کا بھرا ہوا ایک ماٹ (بڑا مٹکا) ملا۔ اس نے (بیچنے والے سے) کہا: میں نے تجھ سے زمین خریدی ہے، سونا نہیں خریدا۔ (اس لیے یہ سونا تم لے لو۔) اس نے کہا: میں نے تجھے زمین بیچی اور جو کچھ اس میں تھا (وہ بھی ساتھ ہی بک گیا، اس لیے سونا تمہارا ہے۔) چنانچہ وہ ایک (تیسرے ) آدمی کے پاس اپنا مقدمہ لے گئے تو اس نے کہا: کیا تمہاری کوئی اولاد ہے؟ ایک نے کہا: میرا ایک لڑکا ہے۔ اور دوسرے نے کہا: میری ایک لڑکی ہے۔ اس (فیصلہ کرنے والے) نے کہا: لڑکے کا نکاح لڑکی سے کر دو۔ وہ دونوں اس مال میں سے اپنی ذات پر بھی خرچ کریں اور صدقہ بھی کریں۔
تشریح : 1۔ سابقہ امتوں کےواقعات بطور عبرت ونصیحت بیان کیے جاسکتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن مجید یا صحیح احادیث سےثابت ہوں – ضعیف من گھڑٹ اورموضوع روایات سے وعظہ وخطبات کومزین کرنا جائز نہیں ۔ 2۔ گزشتہ امتوں کے شرعی مسائل میں سے صرف ان مسائل پرعمل کیاجاسکتاہےجوہماری شریعت کےمنافی نہ ہوں ۔ 3۔ خریدوفروخت میں دیانت داری اورایک دوسرے کی خیر خواہی باعث برکت ہے ۔ 4۔اختلافی معاملے میں ایسی صورت اختیار کرلینا بہت اچھی بات ہے جس پردونوں فریق راضی ہوں ۔ 5۔ مدفون خزانہ اس شخص کی جائز ملکیت ہے جسے وہ ملے بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کس نے دفن کیاتھا۔ 6۔ مدفون خزانہ پورے کاپورا اپنی ذات پرخرچ نہیں کرنا چاہیے۔ ہماری شریعت میں اس کےلیے پانچویں حصے کی حد مقررہے یعنی بیس فی صد بطور زکاۃ ادا کرکے باقی ذاتی استعمال میں لایا جاسکتاہے ۔ 1۔ سابقہ امتوں کےواقعات بطور عبرت ونصیحت بیان کیے جاسکتے ہیں بشرطیکہ وہ قرآن مجید یا صحیح احادیث سےثابت ہوں – ضعیف من گھڑٹ اورموضوع روایات سے وعظہ وخطبات کومزین کرنا جائز نہیں ۔ 2۔ گزشتہ امتوں کے شرعی مسائل میں سے صرف ان مسائل پرعمل کیاجاسکتاہےجوہماری شریعت کےمنافی نہ ہوں ۔ 3۔ خریدوفروخت میں دیانت داری اورایک دوسرے کی خیر خواہی باعث برکت ہے ۔ 4۔اختلافی معاملے میں ایسی صورت اختیار کرلینا بہت اچھی بات ہے جس پردونوں فریق راضی ہوں ۔ 5۔ مدفون خزانہ اس شخص کی جائز ملکیت ہے جسے وہ ملے بشرطیکہ یہ معلوم نہ ہو سکے کہ یہ کس نے دفن کیاتھا۔ 6۔ مدفون خزانہ پورے کاپورا اپنی ذات پرخرچ نہیں کرنا چاہیے۔ ہماری شریعت میں اس کےلیے پانچویں حصے کی حد مقررہے یعنی بیس فی صد بطور زکاۃ ادا کرکے باقی ذاتی استعمال میں لایا جاسکتاہے ۔