كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ مَنْ أَصَابَ رِكَازًا صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ
کتاب: گم شدہ چیز ملنے سے متعلق احکام ومسائل
باب: جسے مدفون خزانہ ملے (وہ کیا کرے؟)
حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مدفون خزانے میں پانچواں حصہ (زکاۃ) ہے۔
تشریح :
: [رکاز] سے مراد زمین میں مدفون خزانہ ہے جس کا مالک معلوم نہ ہو سکے اور غالب امکان ہوکہ مسلمانوں کی حکومت قائم ہونے سے پہلے کاہے ۔ اس میں سے پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کیاجائے گا اوریہ ادائیگی فوراً ہو گی ۔ ایک سال پورا ہونے کا انتظار نہیں کیاجائےگا۔ باقی مال اس کی ملکیت ہوگا جسے ملا۔ موجودہ دور میں بعض ملکوں میں حکومت کاپورے مال پرقبضہ کرلینا خلاف شریعت ہے ۔
: [رکاز] سے مراد زمین میں مدفون خزانہ ہے جس کا مالک معلوم نہ ہو سکے اور غالب امکان ہوکہ مسلمانوں کی حکومت قائم ہونے سے پہلے کاہے ۔ اس میں سے پانچواں حصہ بیت المال کو ادا کیاجائے گا اوریہ ادائیگی فوراً ہو گی ۔ ایک سال پورا ہونے کا انتظار نہیں کیاجائےگا۔ باقی مال اس کی ملکیت ہوگا جسے ملا۔ موجودہ دور میں بعض ملکوں میں حکومت کاپورے مال پرقبضہ کرلینا خلاف شریعت ہے ۔