كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ اللُّقَطَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ خَرَجْتُ مَعَ زَيْدِ بْنِ صُوحَانَ وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْعُذَيْبِ الْتَقَطْتُ سَوْطًا فَقَالَا لِي أَلْقِهِ فَأَبَيْتُ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُ أُبَيَّ بْنَ كَعْبٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ أَصَبْتَ الْتَقَطْتُ مِائَةَ دِينَارٍ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا سَنَةً فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يَعْرِفُهَا فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ عَرِّفْهَا فَعَرَّفْتُهَا فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يَعْرِفُهَا فَقَالَ اعْرِفْ وِعَاءَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَدَدَهَا ثُمَّ عَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ جَاءَ مَنْ يَعْرِفُهَا وَإِلَّا فَهِيَ كَسَبِيلِ مَالِكَ
کتاب: گم شدہ چیز ملنے سے متعلق احکام ومسائل
باب: گری پڑی چیز کا بیان
حضرت سوید بن غفلہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں حضرت زید بن صوحان اور حضرت سلمان بن ربیعہ رحمہ اللہ کے ساتھ سفر پر روانہ ہوا۔ جب ہم مقام عذیب پر پہنچے تو مجھے کسی کا گرا ہوا کوڑا ملا۔ ان دونوں حضرات نے کہا: اسے پھینک دو۔ میں نے (پھینکنے سے) انکار کر دیا۔ جب ہم مدینہ منورہ پہنچے تو میں نے حضرت ابی بن کعب ؓ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا (تاکہ مسئلہ معلوم ہو جائے) انہوں نے فرمایا: تو نے صحیح کیا۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں مجھے (کسی کے گرے ہوئے) سو دینار ملے تھے، چنانچہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے مسئلہ دریافت کای تو آپ نے فرمایا: ایک سال تک ان کا اعلان کرو۔ میں نے اعلان کیا تو کوئی اس رقم کو پہچان کر لینے والا نہ ملا۔ میں نے پھر رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا: اس کا اعلان کرو۔ میں پھر اعلان کرتا رہا لیکن مجھے کوئی اس رقم کو پہچان کر لینے والا نہ ملا۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اس کی تھیلی، بندھن اور تعداد یاد رکھو، پھر ایک سال تک اعلان کرو، اگر کوئی اس کو پہچاننے والا آ گیا (تو ٹھیک) ورنہ وہ تمہارے (دوسرے) مال کی طرح (حلال مال) ہے۔
تشریح :
1۔ عام قیمتی چیز کےلیےاعلان کی مدت ایک سال ہے جب کہ زیادہ قیمتی چیز کا اس سے زیادہ مدت تک اعلان کرنا بہتر ہے ۔
2۔ معمولی چیز جس کے گم ہونے کی زیادہ پروانہیں کی جاتی اس کا اعلان نہ کرنا درست ہے ۔
3۔ اعلان ایسے متعدد مقامات پرکرنا چاہیے جہاں سے توقع ہو کہ اگر مالک تلاش میں وہاں آیا ہو ا ہو تو خود سن لے گا یا اگر اس نے آیں پاس کے لوگوں سے پوچھا ہوگا توان میں سے کوئی نہ کوئی سن کر بتا دے گا کہ فلاں شخص کامال گم ہوا ہے ۔
4۔ آج کل اخبار اور ریڈیو میں اعلان کرنا بھی درست ہے ۔ جب مالک آئے تواس سے اعلان کاخرچ وصول کرکے اس کی گم شدہ رقم وغیرہ اسے دےدے۔
5۔ ایک سال کےاعلان کےباوجود اگر مالک نہ آیا تویہ اعلان کافی ہے اوررقم کواستعمال کیاجاسکتاہے لیکن اگر بعد میں کبھی مالک آجائے توبھی اسے اتنی رقم ادا کرنی چاہیے جیسا کہ آئندہ حدیث میں صراحت ہے ۔
1۔ عام قیمتی چیز کےلیےاعلان کی مدت ایک سال ہے جب کہ زیادہ قیمتی چیز کا اس سے زیادہ مدت تک اعلان کرنا بہتر ہے ۔
2۔ معمولی چیز جس کے گم ہونے کی زیادہ پروانہیں کی جاتی اس کا اعلان نہ کرنا درست ہے ۔
3۔ اعلان ایسے متعدد مقامات پرکرنا چاہیے جہاں سے توقع ہو کہ اگر مالک تلاش میں وہاں آیا ہو ا ہو تو خود سن لے گا یا اگر اس نے آیں پاس کے لوگوں سے پوچھا ہوگا توان میں سے کوئی نہ کوئی سن کر بتا دے گا کہ فلاں شخص کامال گم ہوا ہے ۔
4۔ آج کل اخبار اور ریڈیو میں اعلان کرنا بھی درست ہے ۔ جب مالک آئے تواس سے اعلان کاخرچ وصول کرکے اس کی گم شدہ رقم وغیرہ اسے دےدے۔
5۔ ایک سال کےاعلان کےباوجود اگر مالک نہ آیا تویہ اعلان کافی ہے اوررقم کواستعمال کیاجاسکتاہے لیکن اگر بعد میں کبھی مالک آجائے توبھی اسے اتنی رقم ادا کرنی چاہیے جیسا کہ آئندہ حدیث میں صراحت ہے ۔