Book - حدیث 2504

كِتَابُ اللُّقَطَةِ بَابُ ضَالَّةِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ صحیح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ الْعَلَاءِ الْأَيْلِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ فَلَقِيتُ رَبِيعَةَ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ سُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْإِبِلِ فَغَضِبَ وَاحْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ فَقَالَ مَا لَكَ وَلَهَا مَعَهَا الْحِذَاءُ وَالسِّقَاءُ تَرِدُ الْمَاءَ وَتَأْكُلُ الشَّجَرَ حَتَّى يَلْقَاهَا رَبُّهَا وَسُئِلَ عَنْ ضَالَّةِ الْغَنَمِ فَقَالَ خُذْهَا فَإِنَّمَا هِيَ لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ وَسُئِلَ عَنْ اللُّقَطَةِ فَقَالَ اعْرِفْ عِفَاصَهَا وَوِكَاءَهَا وَعَرِّفْهَا سَنَةً فَإِنْ اعْتُرِفَتْ وَإِلَّا فَاخْلِطْهَا بِمَالِكَ

ترجمہ Book - حدیث 2504

کتاب: گم شدہ چیز ملنے سے متعلق احکام ومسائل باب: گم شدہ اونٹ ‘ گائے اور بکری کاحکم حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا کہ آپ ﷺ سے گم شدہ اونٹ کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ ناراض ہو گئے اور آپ کے رخسار مبارک (غصے سے) سرخ ہو گئے اور فرمایا: تجھے اس سے کیا غرض؟ اس کے پاس جوتے بھی ہیں اور مشک بھی۔ وہ پانی (کے چشموں ) پر جائے گا (اور پانی پی لیا کرے گا) اور درختوں کے پتے کھاتا رہے گا حتی کہ اس کا مالک اس تک پہنچ جائے۔ رسول اللہ ﷺ سے گم شدہ بکری کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے پکڑ لے۔ وہ تیری ہے یا تیرے بھائی کی یا بھیڑیے کی۔ اور رسول اللہ ﷺ سے گری پڑی چیز کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اس کی تھیلی کو اور بندھن کو پہچان لے، اور ایک سال تک اس کا اعلان کر، اگر کوئی اسے پہچان لے (تو بہتر ہے) ورنہ اسے اپنے مال میں ملا لے۔
تشریح : 1۔ گم شدہ اونٹ کو قبضے میں لینا جائز نہیں کیونکہ وہ اپنی حفاظت اوردیکھ بھال کےلیے کسی کا محتاج نہیں ۔ 2۔ اس کے پاس اس کے جوتے موجود ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بلا خوف وخطر لمبا فاصلہ طے کر سکتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ خود ہی چل کراپنے مالک کے پاس پہنچ جائے یامالک اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائے ۔ 3۔ اس کی مشک اس کے پاس ہے یعنی اس کا معدہ پانی کوذخیرہ کرلیتاہے جب کبھی کسی چشمے پرپہنچے گا توپانی سے پیٹ بھر لے گا اسے پانی پینے کےلیے مالک کی ضرورت نہیں ۔ 4۔ بکر ی اپنی حفاظت نہیں کر سکتی اگر تم اسےنہیں پڑوگے تو کوئی اور پکڑ لےگا اگر کسی نے نہ پکڑا تو بھیڑیا کھاجائے گا اس لیے گم شدہ بکر نظر آجائے تواسے پکڑ لوتاکہ بھیڑیےسے محفوظ رہے ۔ اور ممکن ہے کبھی اس کا مالک آجائے تو اسے دے دی جائے ۔ 5۔ لقطہ (گری پڑی چیز) سے مرادوہ قیمتی چیز ہے جومالک سے اس کی غفلت کی وجہ سے کہیں گر جائے مثلاً نقد رقم یاہاتھ کی گھڑی وغیرہ ۔ ایسی معمولی چیز جس کے گم ہوجانے کی پروانہیں کی جاتی وہ جسے ملےلے سکتاہے ۔ 6۔ عفاص سے مراد وہ تھیلی بٹوہ اور پرس وغیرہ ہے جس میں نقد رقم رکھی جاتی ہے ۔وکاء سے مراد وہ ڈوری یا ستلی وغیرہ ہے جس سے تھیلی کامنہ باندھا جاتاہے ۔ مقصد یہ ہے کہ اس چیز کی علامتیں یادرکھی جائیں جوشخص تلاش کرتاہو ا آئے اگر وہ صحیح نشانیاں بتا دے کہ اس قسم کا بٹوا ہے فلاں رنگ اورفلاں ڈیزائن ہے اس میں تقریبا اتنی رقم ہے جس میں سے اتنی رقم بڑے نوٹوں کی صورت میں ہے توایسی علامتیں بتانےسے یقین ہوجاتاہے کہ یہ گم شدہ چیز اسی کی ہے لہذا وہ چیز اسے واپس کر دینی چاہیے۔ 7۔ایک سال تک مناسب حد تک مالک کی تلاش کےبعد اعلان کافرض ادا ہوجاتاہے ۔ اب جسے وہ چیز ملی ہے اسے استعمال کر سکتا ہے تاہم اگر بعد میں بھی مالک آجائے توویسی چیز یا اس کا بدل ادا کر دینا چاہیے۔ 1۔ گم شدہ اونٹ کو قبضے میں لینا جائز نہیں کیونکہ وہ اپنی حفاظت اوردیکھ بھال کےلیے کسی کا محتاج نہیں ۔ 2۔ اس کے پاس اس کے جوتے موجود ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ بلا خوف وخطر لمبا فاصلہ طے کر سکتا ہے اس لیے ممکن ہے کہ خود ہی چل کراپنے مالک کے پاس پہنچ جائے یامالک اسے تلاش کرنے میں کامیاب ہوجائے ۔ 3۔ اس کی مشک اس کے پاس ہے یعنی اس کا معدہ پانی کوذخیرہ کرلیتاہے جب کبھی کسی چشمے پرپہنچے گا توپانی سے پیٹ بھر لے گا اسے پانی پینے کےلیے مالک کی ضرورت نہیں ۔ 4۔ بکر ی اپنی حفاظت نہیں کر سکتی اگر تم اسےنہیں پڑوگے تو کوئی اور پکڑ لےگا اگر کسی نے نہ پکڑا تو بھیڑیا کھاجائے گا اس لیے گم شدہ بکر نظر آجائے تواسے پکڑ لوتاکہ بھیڑیےسے محفوظ رہے ۔ اور ممکن ہے کبھی اس کا مالک آجائے تو اسے دے دی جائے ۔ 5۔ لقطہ (گری پڑی چیز) سے مرادوہ قیمتی چیز ہے جومالک سے اس کی غفلت کی وجہ سے کہیں گر جائے مثلاً نقد رقم یاہاتھ کی گھڑی وغیرہ ۔ ایسی معمولی چیز جس کے گم ہوجانے کی پروانہیں کی جاتی وہ جسے ملےلے سکتاہے ۔ 6۔ عفاص سے مراد وہ تھیلی بٹوہ اور پرس وغیرہ ہے جس میں نقد رقم رکھی جاتی ہے ۔وکاء سے مراد وہ ڈوری یا ستلی وغیرہ ہے جس سے تھیلی کامنہ باندھا جاتاہے ۔ مقصد یہ ہے کہ اس چیز کی علامتیں یادرکھی جائیں جوشخص تلاش کرتاہو ا آئے اگر وہ صحیح نشانیاں بتا دے کہ اس قسم کا بٹوا ہے فلاں رنگ اورفلاں ڈیزائن ہے اس میں تقریبا اتنی رقم ہے جس میں سے اتنی رقم بڑے نوٹوں کی صورت میں ہے توایسی علامتیں بتانےسے یقین ہوجاتاہے کہ یہ گم شدہ چیز اسی کی ہے لہذا وہ چیز اسے واپس کر دینی چاہیے۔ 7۔ایک سال تک مناسب حد تک مالک کی تلاش کےبعد اعلان کافرض ادا ہوجاتاہے ۔ اب جسے وہ چیز ملی ہے اسے استعمال کر سکتا ہے تاہم اگر بعد میں بھی مالک آجائے توویسی چیز یا اس کا بدل ادا کر دینا چاہیے۔