كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ التَّوَقِّي فِي الْحَدِيثِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِﷺ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ قُلْنَا لِزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَبِرْنَا وَنَسِينَا وَالْحَدِيثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَدِيدٌ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: رسول اللہﷺسے حدیث بیان کرنے میں احتیاط کا بیان
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نے زید بن ارقم ؓ سے عرض کیا کہ ہمیں اللہ کے رسول ﷺ کی حدیثیں سنایئے۔ انہوں نے فرمایا: ہم بوڑھے ہو گئے ہیں اور بھولنے لگے ہیں جب کہ رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کرنا بہت مشکل کام ہے۔
تشریح :
(1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حدیث نبوی کو بہت اہم اور عظیم چیز سمجھتے تھے۔ اس لیے صرف وہی بات روایت کرتے تھے جو اچھی طرح یاد ہوتی۔ (29 اس سے محدثین نے یہ اصول اخذ کیا ہے کہ ایک عالم کو جب بڑھاپے کی وجہ سے احادیث بیان کرنے میں غلطیاں ہونے لگیں تو اس کے لیے روایت حدیث ترک کر دینا مناسب ہے۔ (3) علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں اور کطبوں میں صرف وہی احادیث بیان کریں جن کے بارے میں انہیں یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ وہ صحیح یا حسن درجے کی ہیں اور ضعیف روایات سے اجتناب کرنا چاہیے۔
(1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم حدیث نبوی کو بہت اہم اور عظیم چیز سمجھتے تھے۔ اس لیے صرف وہی بات روایت کرتے تھے جو اچھی طرح یاد ہوتی۔ (29 اس سے محدثین نے یہ اصول اخذ کیا ہے کہ ایک عالم کو جب بڑھاپے کی وجہ سے احادیث بیان کرنے میں غلطیاں ہونے لگیں تو اس کے لیے روایت حدیث ترک کر دینا مناسب ہے۔ (3) علمائے کرام کو چاہیے کہ وہ اپنی تقریروں اور کطبوں میں صرف وہی احادیث بیان کریں جن کے بارے میں انہیں یقین کے ساتھ معلوم ہو کہ وہ صحیح یا حسن درجے کی ہیں اور ضعیف روایات سے اجتناب کرنا چاہیے۔