Book - حدیث 2499

كِتَابُ الشُّفْعَةِ بَابٌ إِذَا وَقَعَتِ الْحُدُودُ فَلَا شُفْعَةَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ إِنَّمَا جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشُّفْعَةَ فِي كُلِّ مَا لَمْ يُقْسَمْ فَإِذَا وَقَعَتْ الْحُدُودُ وَصُرِّفَتْ الطُّرُقُ فَلَا شُفْعَةَ

ترجمہ Book - حدیث 2499

کتاب: شفعہ سے متعلق احکام ومسائل باب: حد بندی ہو جانے کے بعد شفعہ نہیں ہوتا حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہر اس چیز میں شفعہ مقرر کیا ہے جو تقسیم نہ کی گئی ہو۔ جب حد بندی ہو جائے اور راستے الگ الگ ہو جائیں تو پھر کوئی شفعہ نہیں۔
تشریح : 1۔ مشترک چیز میں اگر ایک شریک اپنا حصہ فروخت کرنا چاہے توپہلے اپنے دوسرے شریکوں کو بتائے تاکہ اگر وہ خریدناچاہیں توخرید لیں۔ 2۔یہ حق زمین یا مکان میں بھی ہے اوردوسری کسی بھی مشترک چیز میں بھی ۔ 3۔ جب مشترک چیز تقسیم کرلی جائے اورمکان یازمین کوتقسیم کرکےہرشخص کاحصہ مقررہوجائے کہ یہاں تک فلاں کاحصہ ہے اوراس سےآگے فلاں کا حصہ ہے توشراکت ختم ہوجاتی ہے صرف ہمسائیگی باقی رہ جاتی ہے اس صورت مین جو شخص پہلے شریک تھا وہ ہمسائیگی کی بنیاد پرشفعے کادعوی نہیں کرسکتا۔ 4۔ بعض احادیث میں جو پڑوسی کےحق شفعہ کاذکر ہے تواس سےمراد مطلق پڑوسی نہیں بلکہ صرف وہ پڑوسی مراد ہے جوراستےیازمین وغیرہ میں شریک ہوا اگرایسا نہ ہوتو پھر پڑوسی بھی شفعے کاحق وار نہیں ہے اس لیے کہ جب یہ فرمادیا گیا کہ حد بندی اورراستے الگ الگ ہوجانےکےبعد حق شفعہ نہیں تو پھر محض پڑوسی ہونا پڑوسی کےحق شفعہ کاجواز نہیں بن سکتا۔ 1۔ مشترک چیز میں اگر ایک شریک اپنا حصہ فروخت کرنا چاہے توپہلے اپنے دوسرے شریکوں کو بتائے تاکہ اگر وہ خریدناچاہیں توخرید لیں۔ 2۔یہ حق زمین یا مکان میں بھی ہے اوردوسری کسی بھی مشترک چیز میں بھی ۔ 3۔ جب مشترک چیز تقسیم کرلی جائے اورمکان یازمین کوتقسیم کرکےہرشخص کاحصہ مقررہوجائے کہ یہاں تک فلاں کاحصہ ہے اوراس سےآگے فلاں کا حصہ ہے توشراکت ختم ہوجاتی ہے صرف ہمسائیگی باقی رہ جاتی ہے اس صورت مین جو شخص پہلے شریک تھا وہ ہمسائیگی کی بنیاد پرشفعے کادعوی نہیں کرسکتا۔ 4۔ بعض احادیث میں جو پڑوسی کےحق شفعہ کاذکر ہے تواس سےمراد مطلق پڑوسی نہیں بلکہ صرف وہ پڑوسی مراد ہے جوراستےیازمین وغیرہ میں شریک ہوا اگرایسا نہ ہوتو پھر پڑوسی بھی شفعے کاحق وار نہیں ہے اس لیے کہ جب یہ فرمادیا گیا کہ حد بندی اورراستے الگ الگ ہوجانےکےبعد حق شفعہ نہیں تو پھر محض پڑوسی ہونا پڑوسی کےحق شفعہ کاجواز نہیں بن سکتا۔