Book - حدیث 2496

كِتَابُ الشُّفْعَةِ بَابُ الشُّفْعَةِ بِالْجِوَارِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ حُسَيْنٍ الْمُعَلِّمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْضٌ لَيْسَ فِيهَا لِأَحَدٍ قِسْمٌ وَلَا شِرْكٌ إِلَّا الْجِوَارُ قَالَ الْجَارُ أَحَقُّ بِسَقَبِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2496

کتاب: شفعہ سے متعلق احکام ومسائل باب: ہمسائیگی کی وجہ سے شفعے کا حق حضرت شرید بن سوید ثقفی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وہ زمین جس میں کسی کا حصہ یا شراکت نہیں، صرف ہمسائیگی ہے (اس کا کیا حکم ہے؟) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہمسایہ اپنے قریب کی جگہ کا زیادہ حق دار ہے۔
تشریح : 1۔ یعنی ہمسائیگی کی بنا پروہ دوسروں کی نسبت اس بات کازیادہ حق رکھتا ہے کہ زمین یامکان فروخت کرتےوقت پہلے اس سے پوچھا جائے تاکہ اگر وہ خریدنا چاہیے توخریدلے تاہم مالک اگر ہمسائے سے پوچھے بغیرکسی اورکےہاتھ فروخت کردے توقانونی طور پرہمسایہ محض ہمسائیگی کی بنا پر حق شفعہ نہیں رکھتا جیسا کہ حدیث 2499میں اس کی وضاحت موجود ہے نیز دیکھیں حدیث:2499کےفوائد۔ 2۔ اگر زمین یامکان کی فروخت کےموقع پرشریک ہمسایہ موجود نہ ہوتو اس کے آنے پراسے شفعے کاحق دیاجائے گا۔ 1۔ یعنی ہمسائیگی کی بنا پروہ دوسروں کی نسبت اس بات کازیادہ حق رکھتا ہے کہ زمین یامکان فروخت کرتےوقت پہلے اس سے پوچھا جائے تاکہ اگر وہ خریدنا چاہیے توخریدلے تاہم مالک اگر ہمسائے سے پوچھے بغیرکسی اورکےہاتھ فروخت کردے توقانونی طور پرہمسایہ محض ہمسائیگی کی بنا پر حق شفعہ نہیں رکھتا جیسا کہ حدیث 2499میں اس کی وضاحت موجود ہے نیز دیکھیں حدیث:2499کےفوائد۔ 2۔ اگر زمین یامکان کی فروخت کےموقع پرشریک ہمسایہ موجود نہ ہوتو اس کے آنے پراسے شفعے کاحق دیاجائے گا۔