Book - حدیث 2485

كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ قِسْمَةِ الْمَاءِ صحیح حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الطَّائِفِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ قَسْمٍ قُسِمَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَهُوَ عَلَى مَا قُسِمَ وَكُلُّ قَسْمٍ أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ فَهُوَ عَلَى قَسْمِ الْإِسْلَامِ

ترجمہ Book - حدیث 2485

کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل باب: پانی کی تقسیم حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو تقسیم زمانہ جاہلیت میں ہو چکی ہے، وہ جس طرح تقسیم ہو گئی ہے اسی طرح رہے گی۔ اور جو تقسیم اسلام کے زمانے میں ہو گی، وہ اسلام کے طریقہ تقسیم کے مطابق ہو گی۔
تشریح : 1۔ مالی معاملات میں جو لین دین کسی شخص نے اسلام قبول کرنے سے پہلے کیاہو اس کی غلطیاں معاف ہیں اور اس کی ملکیت جائز سمجھی جائے گی ۔ 2۔ اسلا م قبول کرنے سے پہلے مشترک چیز کوغیر اسلامی رواج کےمطابق تقسیم کیاگیاہو تواسلام قبول کرنے کےبعداس کی دوبارہ تقسیم نہیں کی جائے گی۔ 3۔اسلام قبول کرنے کےبعدمسلمان اسلامی قوانین کاپابند ہے لہذا کوئی بھی تقسیم یا تجارت یا کوئی اور معاملہ جو بھی ہو ا اسے اسلامی قوانین کی روشنی میں پرکھا جائے گااورخلاف شریعت معاملات کوکالعدم قرار دیا جائے گا۔ 4۔ اسلام سے پہلے کسی غیر اسلامی لین دین کامعاملہ ہواہو لیکن ادائیگی نہ ہوئی ہوتو معاملے کواسلامی قانون کی روشنی میں طے کیاجائے گا مثلا اگر سود پرقرض دیاتھا تھر اسلام قبول کرلیا تواب وہ سود وصول نہیں کرسکتاصرف اصل رقم وصول کرسکتاہے ۔ 1۔ مالی معاملات میں جو لین دین کسی شخص نے اسلام قبول کرنے سے پہلے کیاہو اس کی غلطیاں معاف ہیں اور اس کی ملکیت جائز سمجھی جائے گی ۔ 2۔ اسلا م قبول کرنے سے پہلے مشترک چیز کوغیر اسلامی رواج کےمطابق تقسیم کیاگیاہو تواسلام قبول کرنے کےبعداس کی دوبارہ تقسیم نہیں کی جائے گی۔ 3۔اسلام قبول کرنے کےبعدمسلمان اسلامی قوانین کاپابند ہے لہذا کوئی بھی تقسیم یا تجارت یا کوئی اور معاملہ جو بھی ہو ا اسے اسلامی قوانین کی روشنی میں پرکھا جائے گااورخلاف شریعت معاملات کوکالعدم قرار دیا جائے گا۔ 4۔ اسلام سے پہلے کسی غیر اسلامی لین دین کامعاملہ ہواہو لیکن ادائیگی نہ ہوئی ہوتو معاملے کواسلامی قانون کی روشنی میں طے کیاجائے گا مثلا اگر سود پرقرض دیاتھا تھر اسلام قبول کرلیا تواب وہ سود وصول نہیں کرسکتاصرف اصل رقم وصول کرسکتاہے ۔