كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ إِقْطَاعِ الْأَنْهَارِ وَالْعُيُونِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَلْقَمَةَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ أَنَّهُ اسْتَقْطَعَ الْمِلْحَ الَّذِي يُقَالُ لَهُ مِلْحُ سُدِّ مَأْرِبٍ فَأَقْطَعَهُ لَهُ ثُمَّ إِنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ التَّمِيمِيَّ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي قَدْ وَرَدْتُ الْمِلْحَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَهُوَ بِأَرْضٍ لَيْسَ بِهَا مَاءٌ وَمَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ فَاسْتَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبْيَضَ بْنَ حَمَّالٍ فِي قَطِيعَتِهِ فِي الْمِلْحِ فَقَالَ قَدْ أَقَلْتُكَ مِنْهُ عَلَى أَنْ تَجْعَلَهُ مِنِّي صَدَقَةً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ مِنْكَ صَدَقَةٌ وَهُوَ مِثْلُ الْمَاءِ الْعِدِّ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ قَالَ فَرَجٌ وَهُوَ الْيَوْمَ عَلَى ذَلِكَ مَنْ وَرَدَهُ أَخَذَهُ قَالَ فَقَطَعَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضًا وَنَخْلًا بِالْجَوْفِ جَوْفِ مُرَادٍ مَكَانَهُ حِينَ أَقَالَهُ مِنْهُ
کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل
باب: ندیاں اور چشمے جاگیر کے طور پر دینا
حضرت ابیض بن حمال ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے نمک کی کان طلب کی جسے سد مارب کا نمک کہا جاتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے وہ انہیں عطا فر دی۔ اس کے بعد حضرت اقرع بن حابس تمیمی ؓ نے حاضر ہو کر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! میں نے زمانہ جاہلیت میں نمک کا وہ ذخیرہ دیکھا ہے، وہ ایسے علاقے میں ہے جہاں (پینے کا) پانی نہیں پایا جاتا۔ جو شخص وہاں جاتا ہے (حسب ضرورت) نمک لے لیتا ہے۔ وہ مسلسل حاصل ہونے والے پانی کی طرح ہے، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابیض بن حمال ؓ سے نمک کی وہ جاگیر واپس طلب فر لی۔ انہوں نے کہا: میں اس شرط پر واپس کرتا ہوں کہ آپ اسے میری طرف سے صدقہ قرار دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: وہ تیری طرف سے صدقہ ہے۔ وہ مسلسل حاصل ہونے والے پانی کی طرح ہے۔ جو وہاں جائے گا، اس میں سے لے لے گا۔
حضرت فرج بن سعید ؓ نے فرمایا: وہ آج تک اسی طرح ہے۔ جو کوئی وہاں جاتا ہے (حسب ضرورت نمک) لے لیتا ہے۔
راوی کہتا ہے: نبی ﷺ نے جب ان سے نمک کا ذخیرہ واپس لیا تو اس کے بدلے میں انہیں جرف مراد کے مقام پر زمین کا ٹکڑا دیا اور کھجوروں کا باغ عطا فرمایا۔
تشریح :
1۔اسلامی حکومت کاسربراہ کسی مسلمان کواس کے کسی حاص کارنامے پرانعام کےطور پرزمین کاٹکڑا دےسکتاہے اسے جاگیر کہتےہیں ۔
2۔ جاگیر میں ایسی چیز نہیں دینی چاہیے جس کی عام لوگوں کو ضرورت ہو۔
3۔ سد مارب کےمقام پرسمندری نمک حاصل ہوتا تھا جیسے کوئی بھی شخص لے کر اپنی ضروروت پوری کرسکتا تھااوردوسرےمقام پرلے جاکرفروخت کرسکتاتھا ۔ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نےچاہا کہ انھیں اس کے ملکیتی حقوق دے دیے جائیں رسول اللہ ﷺ نےان کی یہ درخواست قبول فرمائی۔
4۔ رعیت کا کوئی شخص اگر ایک مفید تجویز پیش کرےتواسے قبول کرلینا چاہیے خواہ اس کےلیے حکمران کوسابقہ فیصلہ تبدیل کرنا پڑے ۔
5۔ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نے واپس کرنے کی بجائے صدقہ کی دیا اس طرح واپسی سےمسلمانوں کاجوفائدہ مطلوب تھا وہ بھی حاصل ہوگیا اورصدقے کاثواب بھی مل گیا۔
6۔ وقت کسی کی ملکیت نہیں ہوتا اس سے ہر شخص کوفائدے اٹھانے کاحق حاصل ہوتاہے ۔
7۔ حضر ت فرخ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ کے پوتے کےپوتے تھے جوامام مالک کےہم عصر تھے ۔
1۔اسلامی حکومت کاسربراہ کسی مسلمان کواس کے کسی حاص کارنامے پرانعام کےطور پرزمین کاٹکڑا دےسکتاہے اسے جاگیر کہتےہیں ۔
2۔ جاگیر میں ایسی چیز نہیں دینی چاہیے جس کی عام لوگوں کو ضرورت ہو۔
3۔ سد مارب کےمقام پرسمندری نمک حاصل ہوتا تھا جیسے کوئی بھی شخص لے کر اپنی ضروروت پوری کرسکتا تھااوردوسرےمقام پرلے جاکرفروخت کرسکتاتھا ۔ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نےچاہا کہ انھیں اس کے ملکیتی حقوق دے دیے جائیں رسول اللہ ﷺ نےان کی یہ درخواست قبول فرمائی۔
4۔ رعیت کا کوئی شخص اگر ایک مفید تجویز پیش کرےتواسے قبول کرلینا چاہیے خواہ اس کےلیے حکمران کوسابقہ فیصلہ تبدیل کرنا پڑے ۔
5۔ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ نے واپس کرنے کی بجائے صدقہ کی دیا اس طرح واپسی سےمسلمانوں کاجوفائدہ مطلوب تھا وہ بھی حاصل ہوگیا اورصدقے کاثواب بھی مل گیا۔
6۔ وقت کسی کی ملکیت نہیں ہوتا اس سے ہر شخص کوفائدے اٹھانے کاحق حاصل ہوتاہے ۔
7۔ حضر ت فرخ بن سعید رحمۃ اللہ علیہ حضرت ابیض رضی اللہ عنہ کے پوتے کےپوتے تھے جوامام مالک کےہم عصر تھے ۔