كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ صحيح - دون: " وثمنه حرام " - حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ خِرَاشِ بْنِ حَوْشَبٍ الشَّيْبَانِيُّ عَنْ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُونَ شُرَكَاءُ فِي ثَلَاثٍ فِي الْمَاءِ وَالْكَلَإِ وَالنَّارِ وَثَمَنُهُ حَرَامٌ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ يَعْنِي الْمَاءَ الْجَارِيَ
کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل
باب: تین چیزوں میں تمام مسلمان شریک ہیں
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مسلمان تین چیزوں میں شریک ہیں: پانی، گھاس اور آگ میں۔ اور ان کی قیمت لینا حرام ہے۔
(امام ابن ماجہ ؓ کے استاد) حضرت ابو سعید (عبداللہ بن سعید بن حصین) نے فرمایا: پانی سے مراد جاری پانی ( دریا، نہر، ندی وغیرہ) ہے۔
تشریح :
1۔ پانی سے مراددریا اور چشمے وغیرہ کاپانی ہے ۔ ہر شخص کوچاہیے کہ اپنی فصل کو پانی دے کردوسروں کےلیے چھوڑ دے۔ اگر کسی نے تالاب بنا کراس میں اپنے جانوروں کےلیے پانی جمع کیاہے اپنی ضرورت کےلیے اپنے خرچ سےکنواں کھدوایا یانلکا لگوایا ہے تب بھی افضل یہی ہے کہ کسی کو پانی سےمنع نہ کرے البتہ اسے یہ حق ہے کہ پہلے اپنی ضرورت پوری کرے۔
2۔ خود رو گھاس اورایندھن کی لکڑی کوہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق کاٹ کراستعمال کرسکتاہے البتہ کاٹنے کےبعد وہ کاٹنے والے کی ملکیت ہوجائے گی چنانچہ وہ اسے فروخت کرسکتاہے ۔
3۔ حدیث میں مذکور تین چیزوں میں تمام مسلمان برابرکاحق رکھتےےہیں ۔مسلمانوں کی مملکت کےغیرمسلم بھی انھیں استعمال کرنے کاحق رکھتےہیں ۔ مسلمانوں کانام اس لیے لیاگیاہے کہ وہ اکثریت میں ہوتےہیں اس لیے ان میں جھگڑا اوراختلاف پیداہونے کا امکان زیادہ ہے۔
1۔ پانی سے مراددریا اور چشمے وغیرہ کاپانی ہے ۔ ہر شخص کوچاہیے کہ اپنی فصل کو پانی دے کردوسروں کےلیے چھوڑ دے۔ اگر کسی نے تالاب بنا کراس میں اپنے جانوروں کےلیے پانی جمع کیاہے اپنی ضرورت کےلیے اپنے خرچ سےکنواں کھدوایا یانلکا لگوایا ہے تب بھی افضل یہی ہے کہ کسی کو پانی سےمنع نہ کرے البتہ اسے یہ حق ہے کہ پہلے اپنی ضرورت پوری کرے۔
2۔ خود رو گھاس اورایندھن کی لکڑی کوہر شخص اپنی ضرورت کے مطابق کاٹ کراستعمال کرسکتاہے البتہ کاٹنے کےبعد وہ کاٹنے والے کی ملکیت ہوجائے گی چنانچہ وہ اسے فروخت کرسکتاہے ۔
3۔ حدیث میں مذکور تین چیزوں میں تمام مسلمان برابرکاحق رکھتےےہیں ۔مسلمانوں کی مملکت کےغیرمسلم بھی انھیں استعمال کرنے کاحق رکھتےہیں ۔ مسلمانوں کانام اس لیے لیاگیاہے کہ وہ اکثریت میں ہوتےہیں اس لیے ان میں جھگڑا اوراختلاف پیداہونے کا امکان زیادہ ہے۔