Book - حدیث 2470

كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ تَلْقِيحِ النَّخْلِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ أَنَّهُ سَمِعَ مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ مَرَرْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَخْلٍ فَرَأَى قَوْمًا يُلَقِّحُونَ النَّخْلَ فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قَالُوا يَأْخُذُونَ مِنْ الذَّكَرِ فَيَجْعَلُونَهُ فِي الْأُنْثَى قَالَ مَا أَظُنُّ ذَلِكَ يُغْنِي شَيْئًا فَبَلَغَهُمْ فَتَرَكُوهُ فَنَزَلُوا عَنْهَا فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّمَا هُوَ الظَّنُّ إِنْ كَانَ يُغْنِي شَيْئًا فَاصْنَعُوهُ فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ وَإِنَّ الظَّنَّ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ وَلَكِنْ مَا قُلْتُ لَكُمْ قَالَ اللَّهُ فَلَنْ أَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ

ترجمہ Book - حدیث 2470

کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل باب: مادہ کھجور میں نر کھجور کا پیوند لگانا حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھجوروں کے ایک باغ میں سے گزرا تو آپ نے دیکھا کہ لوگ کھجوروں کو پیوند لگا رہے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: نر درخت (کے گابھے) سے لے کر مادہ درخت کے (پھولوں کے خوشے کے) اندر رکھ رہے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: میرے خیال میں تو اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ صحابہ کرام ؓ کو یہ ارشاد معلوم ہوا تو یہ کام چھوڑ کر درختوں سے اتر آئے۔ نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو فرمایا: یہ تو (میرا) خیال تھا۔ اگر اس سے فائدہ ہوتا ہے تو کر لیا کرو۔ میں تو تم جیسا انسان ہی ہوں اور (انسان کا) خیال غلط بھی ہو سکتا ہے اور صحیح بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن میں جس مسئلہ میں تمہیں ہوں کہوں: اللہ نے فرمایا تو میں اللہ پر کبھی جھوٹ نہیں بولوں گا۔
تشریح : 1۔دنیوی معاملات میں ہروہ کام جائز ہے جس سےمنع نہ کیا گیا ہولیکن عبادت میں صرف وہی کام جائز ہے جو رسول اللہ ﷺ سےثابت ہے ۔ خود ساختہ رسوم اوراعمال کوثواب کاباعث قراردینا درست نہیں بلکہ یہ اعمال بدعت ہیں جن کا ارتکاب گناہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ ایک انسان تھے اس لیے دنیا کے معاملات مین رسول اللہ ﷺنے اپنی رائے کووہ اہمیت نہیں دی جو ایک پیشے سے متعلق ماہر آدمی کی رائے کو دی۔ 2۔ نبی کےلیے ضروری نہین کہ وہ ہر پیشے اور ہر فن کی باریکیوں سے واقف ہو البتہ جن معاملات کا تعلق شریعت کی تبلیغ وتوضیح سے ہوتاہے ان میں نبی کواللہ کی طرف سے مکمل رہنمائی ملتی ہے ۔ 3۔ سچانبی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ اور جس شخص سے جھوٹ کا ارتکاب ثابت ہو جائے وہ نبوت کے دعوے میں سچا نہیں ہوسکتا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے دنیوی معاملات میں صریح جھوٹ بولا اورعوام کو دھوکا دیامثلا اس نے اپنی کتاب براہین احمدیہ کےبارےمیں اعلان کیا کہ وہ پچاس اجزاء پر مشتمل ہوگی۔ لیکن پہلی جلد شائع نہ ہو سکی توکہہ دیا کہ پانچ حصوں کی اشاعت سے پچاس حصوں کا وعدہ پورا ہوگیا ہے اس کے علاوہ اس نے متعدد جھوٹ بولے اورجھوٹے دعوے کیے جس کی تفصیل شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کذبات مرزا وغیرہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔ 1۔دنیوی معاملات میں ہروہ کام جائز ہے جس سےمنع نہ کیا گیا ہولیکن عبادت میں صرف وہی کام جائز ہے جو رسول اللہ ﷺ سےثابت ہے ۔ خود ساختہ رسوم اوراعمال کوثواب کاباعث قراردینا درست نہیں بلکہ یہ اعمال بدعت ہیں جن کا ارتکاب گناہ ہے ۔ رسول اللہ ﷺ ایک انسان تھے اس لیے دنیا کے معاملات مین رسول اللہ ﷺنے اپنی رائے کووہ اہمیت نہیں دی جو ایک پیشے سے متعلق ماہر آدمی کی رائے کو دی۔ 2۔ نبی کےلیے ضروری نہین کہ وہ ہر پیشے اور ہر فن کی باریکیوں سے واقف ہو البتہ جن معاملات کا تعلق شریعت کی تبلیغ وتوضیح سے ہوتاہے ان میں نبی کواللہ کی طرف سے مکمل رہنمائی ملتی ہے ۔ 3۔ سچانبی جھوٹ نہیں بول سکتا۔ اور جس شخص سے جھوٹ کا ارتکاب ثابت ہو جائے وہ نبوت کے دعوے میں سچا نہیں ہوسکتا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اس نے دنیوی معاملات میں صریح جھوٹ بولا اورعوام کو دھوکا دیامثلا اس نے اپنی کتاب براہین احمدیہ کےبارےمیں اعلان کیا کہ وہ پچاس اجزاء پر مشتمل ہوگی۔ لیکن پہلی جلد شائع نہ ہو سکی توکہہ دیا کہ پانچ حصوں کی اشاعت سے پچاس حصوں کا وعدہ پورا ہوگیا ہے اس کے علاوہ اس نے متعدد جھوٹ بولے اورجھوٹے دعوے کیے جس کی تفصیل شیخ الاسلام مولانا ثناء اللہ امرتسری رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب کذبات مرزا وغیرہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے ۔