Book - حدیث 2469

كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ مُعَامَلَةِ النَّخِيلِ وَالْكَرْمِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْأَعْوَرِ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ لَمَّا افْتَتَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ أَعْطَاهَا عَلَى النِّصْفِ

ترجمہ Book - حدیث 2469

کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل باب: کھجوروں اور انگوروں کامعاملہ ( کھجور اور انگور کے باغ بٹائی پر دینا ) حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ نے خیبر فتح کیا تو اسے نصف (پیداوار) کے عوض (کاشت کے لیے) دے دیا۔
تشریح : 1۔ اس قسم کے معاہدے کومساقاۃ کہتےہیں کہ باغ میں جو پھل پیداہوگا اس میں سے اتنا حقہ (مثلا:آدھا یا تہائی) کاشت کار کوملے گا۔ کھیتوں کےبارے میں یہی معاہدہ مزارعت کہلاتاہے ۔ 2۔ غیر مسلموں کی جوزمین جنگ کےبعد مسلمانوں کےقبضے میں آئے وہ اسلامی سلطنت کی ملکیت ہوتی ہے ۔ اسے آباد کرنے کےلیے مسلمانوں سےبھی معاہدہ کیاجاسکتاہے غیر مسلموں سےبھی تاہم وہ کاشت کرنے والے کی ملکیت نہیں بن جاتی ۔ 3۔ کاشت کار معاہدے کےمطابق حکومت کوپیداوار اداکرے گا اوراپنا حصہ وصول کرےگا۔ اگر مسلمان کاشت کارکےحصے میں اتناغلہ آیا ہے جس پرزکاۃ فرض ہوتی ہے (بیس من یا زیادہ )تووہ اس کی زکاۃ (عشر)بھی اداکرے گا۔ 1۔ اس قسم کے معاہدے کومساقاۃ کہتےہیں کہ باغ میں جو پھل پیداہوگا اس میں سے اتنا حقہ (مثلا:آدھا یا تہائی) کاشت کار کوملے گا۔ کھیتوں کےبارے میں یہی معاہدہ مزارعت کہلاتاہے ۔ 2۔ غیر مسلموں کی جوزمین جنگ کےبعد مسلمانوں کےقبضے میں آئے وہ اسلامی سلطنت کی ملکیت ہوتی ہے ۔ اسے آباد کرنے کےلیے مسلمانوں سےبھی معاہدہ کیاجاسکتاہے غیر مسلموں سےبھی تاہم وہ کاشت کرنے والے کی ملکیت نہیں بن جاتی ۔ 3۔ کاشت کار معاہدے کےمطابق حکومت کوپیداوار اداکرے گا اوراپنا حصہ وصول کرےگا۔ اگر مسلمان کاشت کارکےحصے میں اتناغلہ آیا ہے جس پرزکاۃ فرض ہوتی ہے (بیس من یا زیادہ )تووہ اس کی زکاۃ (عشر)بھی اداکرے گا۔