كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ قُلْتُ لِطَاوُسٍ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ فَقَالَ أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ وَإِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخَذَ النَّاسَ عَلَيْهَا عِنْدَنَا وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا وَلَكِنْ قَالَ لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا
کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل
باب: تہائی اور چوتھائی حصے پر مزارعت کی اجازت
حضرت عمرو بن دینار ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے حضرت طاوس (بن کیسان) ؓ سے کہا: اے ابو عبدالرحمٰن! کاش آپ مخابرہ (بٹائی پر زمین دینا) چھوڑ دیں کیونکہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا۔ انہوں نے فرمایا: اے عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں اور انہیں دیتا ہوں۔ اور حضرت معاذ بن جبل ؓ نے ہمارے ہاں اس پر عمل کرایا ہے اور ان کے بڑے عالم، یعنی حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع نہیں فرمایا لیکن یہ فرمایا تھا: کوئی اپنے بھائی کو (بلا معاوضہ زمین) دے دے تو یہ اس پر مقرر معاوضہ لینے سے بہتر ہے۔
تشریح :
1۔ عالم سے مسئلہ پوچھنے میں احترام پوری طرح ملحوظ رکھنا چاہیے۔
2۔ عالم کو چاہیے کہ مسئلہ پوچھنے والے کو وضاحت سے مسئلہ سمجھا کر مطمئن کرے۔ اپنے موقف کی تائید میں اپںے سے بڑے عالم کا حوالہ دیا جاسکتاہے جس طرح تابعی حضرت طاوس رحمت اللہ علیہ نے دو صحابیوں حضرت معاذ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حوالہ دیا اس سے عام سائل کو زیادہ اطمینان ہوجاتاہے ۔
3۔ مقرر معاوضہ سے مراد متعین رقم کا معاہدہ ہے ۔
1۔ عالم سے مسئلہ پوچھنے میں احترام پوری طرح ملحوظ رکھنا چاہیے۔
2۔ عالم کو چاہیے کہ مسئلہ پوچھنے والے کو وضاحت سے مسئلہ سمجھا کر مطمئن کرے۔ اپنے موقف کی تائید میں اپںے سے بڑے عالم کا حوالہ دیا جاسکتاہے جس طرح تابعی حضرت طاوس رحمت اللہ علیہ نے دو صحابیوں حضرت معاذ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا حوالہ دیا اس سے عام سائل کو زیادہ اطمینان ہوجاتاہے ۔
3۔ مقرر معاوضہ سے مراد متعین رقم کا معاہدہ ہے ۔