كِتَابُ الرُّهُونِ بَابُ الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ كُنَّا نُخَابِرُ وَلَا نَرَى بِذَلِكَ بَأْسًا حَتَّى سَمِعْنَا رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ يَقُولُ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ فَتَرَكْنَاهُ لِقَوْلِهِ
کتاب: رہن ( گروی رکھی ہوئی چیز) سے متعلق احکام ومسائل
باب: پیدا وار کے تیسرے اور چوتھے حصے کے عوض کاشت کرنا
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم مخابرہ پر عمل کرتے تھے اور اس میں حرج نہیں سمجھتے تھے حتی کہ ہم نے حضرت رافع بن خدیج ؓ سے ان کا یہ فرمان سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے تو ان کی بات سن کر ہم نے مخابرہ ترک کر دیا۔
تشریح :
1۔ [مخابرہ] کامطلب یہ ہے کہ ایک آدمی زمین ہواوردوسرا اس میں کاشت کاری کرے اوران کےدرمیان یہ معاہدہ ہوجائے کہ پیداوار میں سے اتنا حصہ کاشت کارکاہے اوراتنا حصہ زمیں دار کا۔ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ کل پیداوار میں سے حصہ مقرر کیاجائے مثلا کا پیداوار کانصف کاشت کارکا ہوگا ورنصف زمین کےمالک کایا ایک حصہ مزارع کاہوگا اوردوحصےزمیندار کے ۔ممنوع صورت یہ ہے کہ کھیت کے فلاں حصے کے پیداوار مزارع کی ہوگی اورفلاں حصے کی پیداوار زمیندار کی ۔(دیکھیے حدیث 2458)
2۔ ضرورت سے زائد زمین بغیر کسی معاوضے کے کسی ضرورت مند کو کاشت کےلیے دےدینا افضل ہے یعنی مالک اس کی پیداوار میں سے کچھ نہ لے ۔ یہ بھی ایک قسم کاصدقہ ہے ۔
3۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبئ اکرم ﷺکے ارشادات کی تعمیل میں کوتاہی نہیں کرتےتھے۔
1۔ [مخابرہ] کامطلب یہ ہے کہ ایک آدمی زمین ہواوردوسرا اس میں کاشت کاری کرے اوران کےدرمیان یہ معاہدہ ہوجائے کہ پیداوار میں سے اتنا حصہ کاشت کارکاہے اوراتنا حصہ زمیں دار کا۔ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ کل پیداوار میں سے حصہ مقرر کیاجائے مثلا کا پیداوار کانصف کاشت کارکا ہوگا ورنصف زمین کےمالک کایا ایک حصہ مزارع کاہوگا اوردوحصےزمیندار کے ۔ممنوع صورت یہ ہے کہ کھیت کے فلاں حصے کے پیداوار مزارع کی ہوگی اورفلاں حصے کی پیداوار زمیندار کی ۔(دیکھیے حدیث 2458)
2۔ ضرورت سے زائد زمین بغیر کسی معاوضے کے کسی ضرورت مند کو کاشت کےلیے دےدینا افضل ہے یعنی مالک اس کی پیداوار میں سے کچھ نہ لے ۔ یہ بھی ایک قسم کاصدقہ ہے ۔
3۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبئ اکرم ﷺکے ارشادات کی تعمیل میں کوتاہی نہیں کرتےتھے۔