كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَنْ كَرِهَ أَنْ يُوطَأَ عَقِبَاهُ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ قَالَ: حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، قَالَ: «مَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ نَحْوَ بَقِيعِ الْغَرْقَدِ، وَكَانَ النَّاسُ يَمْشُونَ خَلْفَهُ، فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ وَقَرَ ذَلِكَ فِي نَفْسِهِ، فَجَلَسَ حَتَّى قَدَّمَهُمْ أَمَامَهُ؛ لِئَلَّا يَقَعَ فِي نَفْسِهِ شَيْءٌ مِنَ الْكِبْرِ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: جس نے ساتھیوں کے پیچھے چلنا پسند نہ کیا سیدنا ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن نبی ﷺ شدید گرمی میں بقیع الغرقد کی طرف تشریف لے جا رہے تھے ۔ دوسرے حضرات آپ ﷺ کے پیچھے چلے آ رہے تھے۔ آپ نے ان کے جوتوں کی آواز سنی تو ناگواری محسوس ہوئی۔ لہٰذا آپ علیہ السلام بیٹھ گئے حتی کہ صحابہ ؓم کو آگے نکل جانے دیا تاکہ آپ کے دل میں فخر کی کوئی کیفیت پیدا نہ ہو جائے۔