كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ مَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَعَلَى اللَّهِ وَعَلَى رَسُولِهِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ فَإِنْ قَالُوا نَعَمْ صَلَّى عَلَيْهِ وَإِنْ قَالُوا لَا قَالَ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفُتُوحَ قَالَ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ
کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل
باب: جوشخص قرض یا چھوٹے بچے چھوڑ جائے تو ( ادائیگی یا نگہداشت ) اللہ اور اس کے رسول کےذمے ہے
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانہ مبارک میں جب کوئی مومن مقروض ہو کر فوت ہوتا تو رسول اللہ ﷺ اس کے بارے میں پوچھتے اور فرماتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کا سامان چھوڑا ہے؟ اگر لوگ کہتے : ہاں توآپ اس کا جنازہ پڑھاتے اور اگر لوگ کہتے: نہیں تو آپ فرماتے: اپنے ساتھی کا جنازہ پڑھ لو۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو فتوحات (اور غنیمتیں) عطا فرمائیں تو آپ نے فرمایا: میں مومنوں سے ان کی جانوں سے بھی زیادہ تعلق رکھتا ہوں، اس لیے جو کوئی مقروض فوت ہو گا تو اس کے قرض کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر فوت ہو جائے گا تو وہ مال اس کے وارثوں کا ہے۔
تشریح :
1۔ نبئ اکرم ﷺ کامقروض شخص کاجنازہ نہ پڑھنا تنبیہ کےلیے تھا۔
2۔ اسلامی حکومت کوایسے مقروض افراد کی مالی امداد کرنی چاہیے جوقرض اداکرنے کےقابل نہیں ۔
3۔ اگر کوئی شخص مقروض فوت ہوجائے‘جب کہ اس کے وارث نادارہوں اورادائیگی کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو اسلامی حکومت کافرض ہےکہ قرض خواہوں کی بیت المال سےادائیگی کرے۔
4۔ ناداروں یتیموں اورکان نہ کرسکنے والے افراد کی کفالت اسلامی حکومت کی ذمے داری ہے۔
5۔ مزید فوائد کےلیے دیکھیے حدیث:2407۔
1۔ نبئ اکرم ﷺ کامقروض شخص کاجنازہ نہ پڑھنا تنبیہ کےلیے تھا۔
2۔ اسلامی حکومت کوایسے مقروض افراد کی مالی امداد کرنی چاہیے جوقرض اداکرنے کےقابل نہیں ۔
3۔ اگر کوئی شخص مقروض فوت ہوجائے‘جب کہ اس کے وارث نادارہوں اورادائیگی کی طاقت نہ رکھتے ہوں تو اسلامی حکومت کافرض ہےکہ قرض خواہوں کی بیت المال سےادائیگی کرے۔
4۔ ناداروں یتیموں اورکان نہ کرسکنے والے افراد کی کفالت اسلامی حکومت کی ذمے داری ہے۔
5۔ مزید فوائد کےلیے دیکھیے حدیث:2407۔