Book - حدیث 2412

كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ التَّشْدِيدِ فِي الدَّيْنِ صحیح حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ فَارَقَ الرُّوحُ الْجَسَدَ وَهُوَ بَرِيءٌ مِنْ ثَلَاثٍ دَخَلَ الْجَنَّةَ مِنْ الْكِبْرِ وَالْغُلُولِ وَالدَّيْنِ

ترجمہ Book - حدیث 2412

کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل باب: قرض ادا نہ کرنے پر وعید رسول اللہ ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان ؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: جس شخص کی جان اس حال میں اس کے جسم سے نکلی کہ وہ تین چیزوں سے پاک تھا، وہ جنت میں داخل ہو جائے گا: تکبر سے، مال غنیمت کی خیانت سے اور قرض سے۔
تشریح : 1۔ حدیث میں مذکورتینوں گناہ بہت بڑے گناہ ہیں ۔ 2۔ کبیرہ گناہوں کا مرتکب اگراللہ نے پہلے پہل معاف نہ کیے‘ جنت میں داخل نہیں ہوسکے گاحتی کہ جہنم میں اپںے گناہوں کی سزا بھگت لے۔یہ سزا سیکڑوں سال طویل بھی ہوسکتی ہے جب کہ جہنم کی ایک سکینڈ کی سزا بھی ناقابل برداشت ہے۔ 3۔ نبئ اکرم ﷺ نے تکبر کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی ہے:[الکبیر بطر الحق وغمط الناس](صحیح مسلم الایمان‘باب تحریم الکبر وبیانہ حدیث:91)’’تکبر‘حق کاانکار کرنا اورلوگوں کو حقیر جاننا ہے۔‘‘ 4۔ مال غنیمت مسلمانوں کامشترکہ حق ہوتاہے ۔ جب تقسیم کرکے ہرمجاہد کواس کا حصہ د ےدیا جائے تووہ ان کی جائز ملکیت بن جاتاہے۔ تقسیم سے پہلے معمولی سی چیز لینا بھی حرام ہے‘اسی طرح قوم کی اجتماعی ملکیت میں ناجائز تصرف کرنا یا اسے نقصان پہنچانا بھی کبیرہ گناہ ہےجیسے قومی خزانے کےمال کو اپںی ضروریات پرخرچ کر لینا ۔ مسجد مدرسہ یا کسی دینی یا دنیاوی تنظیم کافنڈ انھی مصارف پرخرچ ہونا چاہیے جن کےلیے وہ اکٹھا کیاجاتاہے‘اگرکوئی عہدےدار ان کے علاوہ کسی اورمصرف میں خرچ کرتاہے توخیانت ہے۔ 5۔قرض جان بوجھ کرادا نہ کرنا بھی اتناہی بڑا گناہ ہے لہذا اس سے بھی اجتناب کرنا فرض ہے ۔ 1۔ حدیث میں مذکورتینوں گناہ بہت بڑے گناہ ہیں ۔ 2۔ کبیرہ گناہوں کا مرتکب اگراللہ نے پہلے پہل معاف نہ کیے‘ جنت میں داخل نہیں ہوسکے گاحتی کہ جہنم میں اپںے گناہوں کی سزا بھگت لے۔یہ سزا سیکڑوں سال طویل بھی ہوسکتی ہے جب کہ جہنم کی ایک سکینڈ کی سزا بھی ناقابل برداشت ہے۔ 3۔ نبئ اکرم ﷺ نے تکبر کی تعریف ان الفاظ میں فرمائی ہے:[الکبیر بطر الحق وغمط الناس](صحیح مسلم الایمان‘باب تحریم الکبر وبیانہ حدیث:91)’’تکبر‘حق کاانکار کرنا اورلوگوں کو حقیر جاننا ہے۔‘‘ 4۔ مال غنیمت مسلمانوں کامشترکہ حق ہوتاہے ۔ جب تقسیم کرکے ہرمجاہد کواس کا حصہ د ےدیا جائے تووہ ان کی جائز ملکیت بن جاتاہے۔ تقسیم سے پہلے معمولی سی چیز لینا بھی حرام ہے‘اسی طرح قوم کی اجتماعی ملکیت میں ناجائز تصرف کرنا یا اسے نقصان پہنچانا بھی کبیرہ گناہ ہےجیسے قومی خزانے کےمال کو اپںی ضروریات پرخرچ کر لینا ۔ مسجد مدرسہ یا کسی دینی یا دنیاوی تنظیم کافنڈ انھی مصارف پرخرچ ہونا چاہیے جن کےلیے وہ اکٹھا کیاجاتاہے‘اگرکوئی عہدےدار ان کے علاوہ کسی اورمصرف میں خرچ کرتاہے توخیانت ہے۔ 5۔قرض جان بوجھ کرادا نہ کرنا بھی اتناہی بڑا گناہ ہے لہذا اس سے بھی اجتناب کرنا فرض ہے ۔