كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ مَنِ ادَّانَ دَيْنًا لَمْ يَنْوِ قَضَاءَهُ صحیح حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِيِّ عَنْ أَبِي الْغَيْثِ مَوْلَى ابْنِ مُطِيعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَخَذَ أَمْوَالَ النَّاسِ يُرِيدُ إِتْلَافَهَا أَتْلَفَهُ اللَّهُ
کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل
باب: جو شخص قرض لے اور اس کی نیت قرض واپس کرنے کی نہ ہو!
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص لوگوں کا مال اسے ضائع کرنے کے ارادے سے لیتا ہے، اللہ اسے تباہ کر دے گا۔
تشریح :
1۔ ضائع کرنے سے مرادیہ ہے کہ وہ اسے واپس نہیں کرنا چاہتا‘مالک کے لحاظ سے یہ مال تباہ ہو گیا کیونکہ اسے واپس نہیں ملے گا ۔
2۔ حرام طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال میں برکت نہیں ہوتی ۔
3۔ ایسے جرم کی سزا دنیا میں بھی مل سکتی ہے کہ اس شخص پرایسے حالات آجائیں کہ وہ مفلس ہوجائے اورآخرت میں بھی سزامل سکتی ہےکہ اس کے اعمال ضائع ہوجائیں یاقرض خواہ کودےدیے جائیں اوروہ خود جہنم میں چلا جائے۔ یہ بہت بڑی تباہی ہے ۔
1۔ ضائع کرنے سے مرادیہ ہے کہ وہ اسے واپس نہیں کرنا چاہتا‘مالک کے لحاظ سے یہ مال تباہ ہو گیا کیونکہ اسے واپس نہیں ملے گا ۔
2۔ حرام طریقے سے حاصل کیے ہوئے مال میں برکت نہیں ہوتی ۔
3۔ ایسے جرم کی سزا دنیا میں بھی مل سکتی ہے کہ اس شخص پرایسے حالات آجائیں کہ وہ مفلس ہوجائے اورآخرت میں بھی سزامل سکتی ہےکہ اس کے اعمال ضائع ہوجائیں یاقرض خواہ کودےدیے جائیں اوروہ خود جہنم میں چلا جائے۔ یہ بہت بڑی تباہی ہے ۔