Book - حدیث 2399

كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ الْعَارِيَةِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيَّانِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْعَارِيَةُ مُؤَدَّاةٌ وَالْمِنْحَةُ مَرْدُودَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 2399

کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل باب: وقتی طور پر ( عاریتاً ) چیز مانگ لینا حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: عاریتا لی ہوئی چیز واپس کی جائے اور دودھ کے لیے لیا ہوا جانور واپس کیا جائے۔
تشریح : 1۔ عاریتاً سےمراد یہ ہےکہ کسی سےکوئی چیز اس غرض سےلی جائےکہ استعمال کےبعدبعینہ واپس کی دی جائے گی ۔ 2۔منحۃسے مرادوہ دودھ والا جانور ہےجوکسی کواس شرط پردیا جائےکہ جب وہ دودھ دینا بند کردے تواسے واپس کردیاجائے گا۔ اس دوران میں منحۃ لینے والا اس کا دودھ استعمال رنارہے کیونکہ یہ بھی ایک لحاظ سےعاریتا ہی ہے ۔ 3۔ عاریتا والے کافرض ہےکہ اس چیز کاس انداز سےاستعمال کرے کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے تاکہ واپسی پرمالک اس ےس اسی طرح فائدہ حاصل کرسکے جس طرح پہلے فائدہ حاصل کرسکے جس طرح پہلے فائدہ حاصل کرتا تھا۔ 1۔ عاریتاً سےمراد یہ ہےکہ کسی سےکوئی چیز اس غرض سےلی جائےکہ استعمال کےبعدبعینہ واپس کی دی جائے گی ۔ 2۔منحۃسے مرادوہ دودھ والا جانور ہےجوکسی کواس شرط پردیا جائےکہ جب وہ دودھ دینا بند کردے تواسے واپس کردیاجائے گا۔ اس دوران میں منحۃ لینے والا اس کا دودھ استعمال رنارہے کیونکہ یہ بھی ایک لحاظ سےعاریتا ہی ہے ۔ 3۔ عاریتا والے کافرض ہےکہ اس چیز کاس انداز سےاستعمال کرے کہ اسے کوئی نقصان نہ پہنچے تاکہ واپسی پرمالک اس ےس اسی طرح فائدہ حاصل کرسکے جس طرح پہلے فائدہ حاصل کرسکے جس طرح پہلے فائدہ حاصل کرتا تھا۔