Book - حدیث 2397

كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ مَنْ وَقَفَ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُمَرَ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّه بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ الْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ لَمْ أُصِبْ مَالًا قَطُّ هُوَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهَا وَقَدْ أَرَدْتُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْبِسْ أَصْلَهَا وَسَبِّلْ ثَمَرَهَا قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ فَوَجَدْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فِي كِتَابِي عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ عُمَرُ فَذَكَرَ نَحْوَهُ

ترجمہ Book - حدیث 2397

کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل باب: وقف کرنے کا بیان حضرت عبداللہ بن عمر رضی الہ عنہ سے روایت ہے، کہ حضرت عمر ؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! خیبر میں مجھے جو سو حصے ملے ہیں، مجھے اس سے پیارا (اور بہتر) مال کبھی نہیں ملا۔ میرا ارادہ ہے کہ انہیں صدقہ کر دوں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اصل (زمین) کو روک رکھو اور اس کا پھل فی سبیل اللہ (صدقہ) قرار دے دو۔ (2397)(م) (امام ابن ماجہ کے استاذ) ابن ابی عمر نے کہا کہ یہی حدیث میری کتاب میں ایک دوسری جگہ سفیان، عن عبداللہ، عن نافع عن ابن عمر کی سند سے حضرت عمر سے اسی طرح مروی ہے۔
تشریح : 1۔ وقت شرعاً درست ہے ۔ 2۔ وقت کسی کی ملکیت نہیں ہوتا البتہ وقف کرنے والا اس کا انتظام خود کرنے کاحق رکھتاہے۔ 3۔ وقف سےحاصل ہونے والی آمدنی میں سے وقف قائم رکھنے کےضروری اخراجات نکال کرباقی مال نیکی کےان کاموں میں خرچ ہوگا جن کےلیے وقف کیاگیا ہے ۔ 4۔ وقف کامنتظم اپنی خدمات کےعوض مناسب تنخواہ لےسکتاہے لیکن یہ تنخواہ بہت زیادہ نہ ہو ۔ 5۔ مال نہ کمانے کامطلب یہ ہے کہ اسے اپنے لیے ذریعہ آمدنی نہ بنالے اورجائز حدسے زیادہ مالی فوائد حاصل نہ کرے ۔ 1۔ وقت شرعاً درست ہے ۔ 2۔ وقت کسی کی ملکیت نہیں ہوتا البتہ وقف کرنے والا اس کا انتظام خود کرنے کاحق رکھتاہے۔ 3۔ وقف سےحاصل ہونے والی آمدنی میں سے وقف قائم رکھنے کےضروری اخراجات نکال کرباقی مال نیکی کےان کاموں میں خرچ ہوگا جن کےلیے وقف کیاگیا ہے ۔ 4۔ وقف کامنتظم اپنی خدمات کےعوض مناسب تنخواہ لےسکتاہے لیکن یہ تنخواہ بہت زیادہ نہ ہو ۔ 5۔ مال نہ کمانے کامطلب یہ ہے کہ اسے اپنے لیے ذریعہ آمدنی نہ بنالے اورجائز حدسے زیادہ مالی فوائد حاصل نہ کرے ۔