Book - حدیث 2395

كِتَابُ الصَّدَقَاتِ بَابُ مَنْ تَصَدَّقَ بِصَدَقَةٍ ثُمَّ وَرِثَهَا حسن صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّقِّيُّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي أَعْطَيْتُ أُمِّي حَدِيقَةً لِي وَإِنَّهَا مَاتَتْ وَلَمْ تَتْرُكْ وَارِثًا غَيْرِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَبَتْ صَدَقَتُكَ وَرَجَعَتْ إِلَيْكَ حَدِيقَتُكَ

ترجمہ Book - حدیث 2395

کتاب: صدقہ وخیرات سے متعلق احکام ومسائل باب: صدقہ میں دی ہوئی چیز وراثت میں مل جائے تو ( کیا حکم ہے ؟) حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: میں نے اپنی والدہ کو اپنا ایک باغ دے دیا تھا۔ (اب) وہ فوت ہو گئی ہیں، اور میرے علاوہ کوئی وارث چھوڑ کر نہیں گئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تیرا صدقہ درست ہو گیا، اور تیرا باغ تیری ملکیت میں واپس آگیا۔
تشریح : 1۔ ماں باپ کو صدقہ دیا جاسکتاہے ۔ 2۔ ماں باپ کوصدقے میں دی ہوئی چیز اگر ترکہ بن کرصدقہ کرنے والے کومل جائے تویہ صدقہ واپس لینے میں شامل نہیں کیونکہ وفات اوراستحقاق میراث میں انسان کےارادہ کوشش کو داخل نہیں ۔ 3۔ مندرجہ بالا صورت میں صدقے کاثواب ختم نہیں ہوگا۔ 1۔ ماں باپ کو صدقہ دیا جاسکتاہے ۔ 2۔ ماں باپ کوصدقے میں دی ہوئی چیز اگر ترکہ بن کرصدقہ کرنے والے کومل جائے تویہ صدقہ واپس لینے میں شامل نہیں کیونکہ وفات اوراستحقاق میراث میں انسان کےارادہ کوشش کو داخل نہیں ۔ 3۔ مندرجہ بالا صورت میں صدقے کاثواب ختم نہیں ہوگا۔