Book - حدیث 2389

كِتَابُ الْهِبَاتِ بَابُ عَطِيَّةِ الْمَرْأَةِ بِغَيْرِ إِذْنِ زَوْجِهَا صحیح حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَحْيَى رَجُلٌ مِنْ وَلَدِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ جَدَّتَهُ خَيْرَةَ امْرَأَةَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحُلِيٍّ لَهَا فَقَالَتْ إِنِّي تَصَدَّقْتُ بِهَذَا فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَجُوزُ لِلْمَرْأَةِ فِي مَالِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا فَهَلْ اسْتَأْذَنْتِ كَعْبًا قَالَتْ نَعَمْ فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ زَوْجِهَا فَقَالَ هَلْ أَذِنْتَ لِخَيْرَةَ أَنْ تَتَصَدَّقَ بِحُلِيِّهَا فَقَال نَعَمْ فَقَبِلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا

ترجمہ Book - حدیث 2389

کتاب: ہبہ سے متعلق احکام ومسائل باب: عورت کا خاوند کی اجازت کے بغیر عطیہ دینا حضرت کعب بن مالک ؓ کی اولاد میں سے ایک صاحب حضرت عبداللہ بن یحییٰ ؓ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا (حضرت کعب بن مالک ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ ان کی دادی، یعنی حضرت کعب بن مالک ؓ کی اہلیہ حضرت خیرہ ؓا اپنا زیور لے کر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا: میں یہ صدقہ کرتی ہوں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عورت کے لیے خاوند کی اجازت کے بغیر اپنے مال میں تصرف کرنا درست نہیں۔ کیا تم نے کعب سے اجازت لی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کے خاوند حضرت کعب بن مالک ؓ کے پاس پیغام بھیج کر دریافت فرمایا: کیا تم نے خیرہ کو اجازت دی ہے کہ وہ اپنا زیور صدقہ کر دے؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے صدقہ وصول فر لیا۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نےسنداًضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہاہے ۔ دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت سنداًضعیف ہےلیکن اس سے پہلے والی روایت اس کی شاہدہے‘لہذا مذکورہ روایت سنداًضعیف ہونے کےباوجود قابل عمل اورقابل حجت ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے ،(الصحیحۃ‘رقم:775‘825‘وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتوربشار عواد‘ حدیث :2389) 2۔ عورت اپنےمال میں صدقہ دینا چاہےتو بہتر ہےکہ خاوند سےاجازت لےلے۔ 3۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایا ہےکہ اگر عورت سمجھ دار ہوتوخاوند کےموجود ہوتےہوئے بھی وہ کسی کوصدقہ دے سکتی ہے‘یعنی خاوند سےاجازت لینا ضروری نہیں ہے۔اورانھوں نے دلیل کےطور پرچاراحادیث ذکر کی ہیں ۔ ان میں سےایک یہ بھی ہے کہ رسول اللہﷺ نےحضرات اسماء رضی اللہ عنہ سےفرمایا:’’خرچ کر‘اورگن مت ورنہ ورنہ اللہ بھی تجھے گن کردے گا۔ اورسنبھال کرنہ رکھ ورنہ اللہ بھی (تجھے دینے کی بجائے)سنبھال کررکھ لےگا۔‘‘رسول اللہ ﷺ نے انھیں یہ نہیں فرمایا کہ اپںے شوہر حضرت زبیربن عوام سےپوچھ لیا کرو۔ دیکھیے (صحیح البخاری الھبۃ وفضلھا والتحریص علیھا‘باب ھبۃ المرآۃ لغیر زوجھا‘ وعتقھا اذاکان لھا زوج فھو جائز اذالم تکن سفیھۃ .......حدیث :2590)لیکن یہ جواز اس وقت ہےجب عورت کویہ معلوم ہوکہ خاوند کو میرےصدقہ کرنے پراعتراض نہیں ہوگا یااتنی مقدار پروہ اعتراض نہیں کرےگا۔ اوروہ اتنی ہی مقدار صدقہ کرتی ہےجس پرخاوند معترض نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم . 1۔ مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نےسنداًضعیف قرار دیاہے جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح کہاہے ۔ دکتور بشار عواد اس کی بابت لکھتے ہیں کہ مذکورہ روایت سنداًضعیف ہےلیکن اس سے پہلے والی روایت اس کی شاہدہے‘لہذا مذکورہ روایت سنداًضعیف ہونے کےباوجود قابل عمل اورقابل حجت ہے۔ تفصیل کےلیے دیکھیے ،(الصحیحۃ‘رقم:775‘825‘وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتوربشار عواد‘ حدیث :2389) 2۔ عورت اپنےمال میں صدقہ دینا چاہےتو بہتر ہےکہ خاوند سےاجازت لےلے۔ 3۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایا ہےکہ اگر عورت سمجھ دار ہوتوخاوند کےموجود ہوتےہوئے بھی وہ کسی کوصدقہ دے سکتی ہے‘یعنی خاوند سےاجازت لینا ضروری نہیں ہے۔اورانھوں نے دلیل کےطور پرچاراحادیث ذکر کی ہیں ۔ ان میں سےایک یہ بھی ہے کہ رسول اللہﷺ نےحضرات اسماء رضی اللہ عنہ سےفرمایا:’’خرچ کر‘اورگن مت ورنہ ورنہ اللہ بھی تجھے گن کردے گا۔ اورسنبھال کرنہ رکھ ورنہ اللہ بھی (تجھے دینے کی بجائے)سنبھال کررکھ لےگا۔‘‘رسول اللہ ﷺ نے انھیں یہ نہیں فرمایا کہ اپںے شوہر حضرت زبیربن عوام سےپوچھ لیا کرو۔ دیکھیے (صحیح البخاری الھبۃ وفضلھا والتحریص علیھا‘باب ھبۃ المرآۃ لغیر زوجھا‘ وعتقھا اذاکان لھا زوج فھو جائز اذالم تکن سفیھۃ .......حدیث :2590)لیکن یہ جواز اس وقت ہےجب عورت کویہ معلوم ہوکہ خاوند کو میرےصدقہ کرنے پراعتراض نہیں ہوگا یااتنی مقدار پروہ اعتراض نہیں کرےگا۔ اوروہ اتنی ہی مقدار صدقہ کرتی ہےجس پرخاوند معترض نہیں ہوتا۔ واللہ اعلم .