Book - حدیث 2385

كِتَابُ الْهِبَاتِ بَابُ الرُّجُوعِ فِي الْهِبَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2385

کتاب: ہبہ سے متعلق احکام ومسائل باب: ہبہ کرکے واپس لینا حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہبہ کر کے واپس لینے والا اپنی قے کو واپس پیٹ میں ڈالنے والے کی طرح ہے۔
تشریح : 1۔ ہبہ کامطلب کسی کو کوئی چیز بلامعاوضہ دےدینا ہے۔ اس کامقصد محض اللہ کی رضا کاحصول اورایک مومن سےحسن سلوک ہوتاہے لہذا اسےواپس لینا اپںی نیکی کالعدم کرنے کےبرابر ہے۔اور حان بوجھ کرنیکی ضائع کرنابہت بری بات ہے۔ 2۔ ہبہ کاایک فائدہ مسلمانوں کی باہمی محبت واحترام میں اضافہ بھی ہے ۔ہبہ کی ہوئی چیز واپس لینے سے نہصرف یہ مقصد فوت ہوجاتا ہے بلکہ باہمی محبت واحترام میں بھی کمی آجاتی ہے اس طرح فائدے سےنقصان زیادہ ہوجاتاہے ۔ 3۔ کتےکےعمل سےتشبیہ دینے کامقصد اس کام سےنفرت دلانا ہے ۔ 4۔ والد اولاد کوعطیہ دے کر واپس لےسکتاہے کیونکہ اولاد کی ملکیت اس کی اپنی ملکیت کےحکم میں ہے ۔ دیکھے حدیث :2377) 1۔ ہبہ کامطلب کسی کو کوئی چیز بلامعاوضہ دےدینا ہے۔ اس کامقصد محض اللہ کی رضا کاحصول اورایک مومن سےحسن سلوک ہوتاہے لہذا اسےواپس لینا اپںی نیکی کالعدم کرنے کےبرابر ہے۔اور حان بوجھ کرنیکی ضائع کرنابہت بری بات ہے۔ 2۔ ہبہ کاایک فائدہ مسلمانوں کی باہمی محبت واحترام میں اضافہ بھی ہے ۔ہبہ کی ہوئی چیز واپس لینے سے نہصرف یہ مقصد فوت ہوجاتا ہے بلکہ باہمی محبت واحترام میں بھی کمی آجاتی ہے اس طرح فائدے سےنقصان زیادہ ہوجاتاہے ۔ 3۔ کتےکےعمل سےتشبیہ دینے کامقصد اس کام سےنفرت دلانا ہے ۔ 4۔ والد اولاد کوعطیہ دے کر واپس لےسکتاہے کیونکہ اولاد کی ملکیت اس کی اپنی ملکیت کےحکم میں ہے ۔ دیکھے حدیث :2377)