Book - حدیث 2383

كِتَابُ الْهِبَاتِ بَابُ الرُّقْبَى صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعُمْرَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُعْمِرَهَا وَالرُّقْبَى جَائِزَةٌ لِمَنْ أُرْقِبَهَا

ترجمہ Book - حدیث 2383

کتاب: ہبہ سے متعلق احکام ومسائل باب: رقبیٰ کا بیان حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عمری اس شخص کے حق میں جاری ہو گا جسے عمری کے طور پر دیا گیا۔ اور رقبی اس شخص کے حق میں جاری ہو گا جسے رقبی کے طور پر دیا گیا۔
تشریح : 1۔ رقبی کامطلب یہ ہےکہ میں تمھیں مثلا :یہ مکان دیتاہوں ۔ اگر تم پہلے فوت ہوئے تومکان مجھے واپس مل جائے گا اور اگرمیں پہلے فوت ہواتومکان تمھارا رہے گا۔ 2۔ عمریٰ اور رقبٰی میں فرق یہ ہےکہ عمرٰی میں صرف لینے والے کی عمر کالحاظ ہوتاتھا کہ جب تک وہ زندہ رہے اس مکان میں رہے گا خواہ دینے والے سےپہلے فوت ہویابعد میں ۔ جب بھی لینے والا فوت ہوگا‘مکان دینے والے کویا اس کے وارثوں کوواپس مل جائے گا۔ رقبیٰ میں یہ شرط ہوتی تھی کہ صرف اس صورت میں واپس ملے گا‘ اگر لینے والا پہلے فوت ہو ۔ اگر دینے والا پہلے فوت ہوتو مکان لینے والے ہی کاہو جاتاتھا۔ 3۔ عمرٰی اوررقبٰی دونوں کارواج عرب میں اسلام سےپہلے موجودتھا۔ اسلام میں ان دونوں کو کالعدم قرار دےدیا گیا۔ 4۔ ہبہ کرنا جائز ہے۔اگر عمرٰی یا رقبٰی والی شرط رکھ کی کسی کوکچھ دیاجائے تووہ ہبہ ہی شمار ہوگا اوریہ شرط خلاف شریعت ہونےکی وجہ سے کالعدم ہوگی۔ 5۔ اگر کوئی شخص کسی غریب کی مدد کرناچاہتا ہےاوریہ بھی چاہتا ہےکہ مکان وغیرہ اس کی ملکیت میں رہے تواسے عاریتاً کچھ مدت کےلیے دینا چاہیے۔ مدت ختم ہونے پر ضرورت محسوس کی جائے تومدت میں اضافہ کیاجاسکتاہے ۔ 1۔ رقبی کامطلب یہ ہےکہ میں تمھیں مثلا :یہ مکان دیتاہوں ۔ اگر تم پہلے فوت ہوئے تومکان مجھے واپس مل جائے گا اور اگرمیں پہلے فوت ہواتومکان تمھارا رہے گا۔ 2۔ عمریٰ اور رقبٰی میں فرق یہ ہےکہ عمرٰی میں صرف لینے والے کی عمر کالحاظ ہوتاتھا کہ جب تک وہ زندہ رہے اس مکان میں رہے گا خواہ دینے والے سےپہلے فوت ہویابعد میں ۔ جب بھی لینے والا فوت ہوگا‘مکان دینے والے کویا اس کے وارثوں کوواپس مل جائے گا۔ رقبیٰ میں یہ شرط ہوتی تھی کہ صرف اس صورت میں واپس ملے گا‘ اگر لینے والا پہلے فوت ہو ۔ اگر دینے والا پہلے فوت ہوتو مکان لینے والے ہی کاہو جاتاتھا۔ 3۔ عمرٰی اوررقبٰی دونوں کارواج عرب میں اسلام سےپہلے موجودتھا۔ اسلام میں ان دونوں کو کالعدم قرار دےدیا گیا۔ 4۔ ہبہ کرنا جائز ہے۔اگر عمرٰی یا رقبٰی والی شرط رکھ کی کسی کوکچھ دیاجائے تووہ ہبہ ہی شمار ہوگا اوریہ شرط خلاف شریعت ہونےکی وجہ سے کالعدم ہوگی۔ 5۔ اگر کوئی شخص کسی غریب کی مدد کرناچاہتا ہےاوریہ بھی چاہتا ہےکہ مکان وغیرہ اس کی ملکیت میں رہے تواسے عاریتاً کچھ مدت کےلیے دینا چاہیے۔ مدت ختم ہونے پر ضرورت محسوس کی جائے تومدت میں اضافہ کیاجاسکتاہے ۔