كِتَابُ الْهِبَاتِ بَابُ مَنْ أَعْطَى وَلَدَهُ ثُمَّ رَجَعَ فِيهِ حسن صحیح حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرْجِعْ أَحَدُكُمْ فِي هِبَتِهِ إِلَّا الْوَالِدَ مِنْ وَلَدِهِ
کتاب: ہبہ سے متعلق احکام ومسائل
باب: اولاد کو کچھ دے کر واپس لینا ( جائز ہے )
حضرت عمرو بن شعیب ؓ اپنے والد سے، وہ اپنے دادا ( حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ) سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا: کوئی شخص اپنے ہبہ سے رجوع نہ کرے مگر والد اپنی اولاد سے (واپس لے سکتا ہے)۔
تشریح :
1۔ کسی کوتحفے کےطورپرکوئی چیز دےکرواپس لینا جائزنہیں خواہ وہ تحفہ معمولی ہویاقیمتی ۔
2۔ والد اپنی اولاد کودی ہوئی چیز واپس لےسکتاہے۔
3۔ والدہ کابھی یہی حکم ہے۔
4۔بعض علماء نےنانا‘نانی اوردادا‘دادی کوبھی اسی حکم میں شامل کیاہے۔واللہ اعلم ‘
1۔ کسی کوتحفے کےطورپرکوئی چیز دےکرواپس لینا جائزنہیں خواہ وہ تحفہ معمولی ہویاقیمتی ۔
2۔ والد اپنی اولاد کودی ہوئی چیز واپس لےسکتاہے۔
3۔ والدہ کابھی یہی حکم ہے۔
4۔بعض علماء نےنانا‘نانی اوردادا‘دادی کوبھی اسی حکم میں شامل کیاہے۔واللہ اعلم ‘