Book - حدیث 2371

کِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الْقَضَاءِ بِالشَّاهِدِ وَالْيَمِينِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ مَوْلَى الْمُنْبَعِثِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مِصْرَ عَنْ سُرَّقٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجَازَ شَهَادَةَ الرَّجُلِ وَيَمِينَ الطَّالِبِ

ترجمہ Book - حدیث 2371

کتاب: گواہی سے متعلق احکام ومسائل باب: ایک گواہ اور مدعی کی قسم کی بنا پر فیصلہ کرنا حضرت سرق (بن اسد جہنی ؓ) سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک آدمی کی گواہی اور مدعی کی قسم کو درست قرار دیا۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نےسنداضعیف قرار دیتےہوئے کہاکہ اس حدیث کی اصل سابقہ روایت ہےاوروہ اس کی شاہدبھی ہےاورصحیح بھی ہے علاوہ ازیں دیگر محقیقین نےبھی مذکورہ روایت کوماقبل روایت کی وجہ سےصحیح قراردیاہے‘لہذا مذکورہ روایت سنداًضعیف ہونے کےباوجود ماقبل روایت کی بنا پرقابل عمل اورقابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھیے(الارواء للالبانی :8؍305‘وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم:2371) 2۔ دعوی ثابت کرنےکےلیے دوقابل اعتماد گواہوں کاہونا ضروری ہے۔ 3۔ اگردومرد گواہ نہ ہوں توایک مرد اوردوعورتوں کی گواہی بھی معتبر ہے (سورہ بقرہ آیت :283) 3۔ اگر مدعی کےپاس کوئی گواہ نہ ہوتو مدعا علیہ اپںا موقف صحیح ہونے پرقسم کھائے گا‘ اس طرح مدعا علیہ کےحق میں فیصلہ ہوجائے گا۔ 4۔ اگرمدعی کےپاس صرف ایک گواہ ہوتومدعی ایک قسم کھائے گا اوراس طرح مدعی کا دعوی ثابت ہوجائے گا۔ 5۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نےفرمایا :’’صحابہ اورتابعین مین سے بعض علماء کےنزدیک اس پرعمل ہےکہ حقوق اورمالی معاملات میں ایک گواہ کےساتھ ایک قسم (کی بنا پرفیصلہ کرنا) درست ہے ۔ امام مالک امام شافعی امام احمد بن حنبل اورامام اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی موقف ہے ۔‘‘دیکھیے : ( جامع الترمذی الاحکام باب ماجاء فی الیمین مع الشاھد‘ حدیث :1345) 1۔ مذکورہ روایت کوہمارے فاضل محقق نےسنداضعیف قرار دیتےہوئے کہاکہ اس حدیث کی اصل سابقہ روایت ہےاوروہ اس کی شاہدبھی ہےاورصحیح بھی ہے علاوہ ازیں دیگر محقیقین نےبھی مذکورہ روایت کوماقبل روایت کی وجہ سےصحیح قراردیاہے‘لہذا مذکورہ روایت سنداًضعیف ہونے کےباوجود ماقبل روایت کی بنا پرقابل عمل اورقابل حجت ہے۔ مزید تفصیل کےلیے دیکھیے(الارواء للالبانی :8؍305‘وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشار عواد رقم:2371) 2۔ دعوی ثابت کرنےکےلیے دوقابل اعتماد گواہوں کاہونا ضروری ہے۔ 3۔ اگردومرد گواہ نہ ہوں توایک مرد اوردوعورتوں کی گواہی بھی معتبر ہے (سورہ بقرہ آیت :283) 3۔ اگر مدعی کےپاس کوئی گواہ نہ ہوتو مدعا علیہ اپںا موقف صحیح ہونے پرقسم کھائے گا‘ اس طرح مدعا علیہ کےحق میں فیصلہ ہوجائے گا۔ 4۔ اگرمدعی کےپاس صرف ایک گواہ ہوتومدعی ایک قسم کھائے گا اوراس طرح مدعی کا دعوی ثابت ہوجائے گا۔ 5۔ امام ترمذی رحمہ اللہ نےفرمایا :’’صحابہ اورتابعین مین سے بعض علماء کےنزدیک اس پرعمل ہےکہ حقوق اورمالی معاملات میں ایک گواہ کےساتھ ایک قسم (کی بنا پرفیصلہ کرنا) درست ہے ۔ امام مالک امام شافعی امام احمد بن حنبل اورامام اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی موقف ہے ۔‘‘دیکھیے : ( جامع الترمذی الاحکام باب ماجاء فی الیمین مع الشاھد‘ حدیث :1345)