Book - حدیث 237

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ مَنْ كَانَ مِفْتَاحًا لِلْخَيْرِ حسن حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلْخَيْرِ، مَغَالِيقَ لِلشَّرِّ، وَإِنَّ مِنَ النَّاسِ مَفَاتِيحَ لِلشَّرِّ مَغَالِيقَ لِلْخَيْرِ، فَطُوبَى لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الْخَيْرِ عَلَى يَدَيْهِ، وَوَيْلٌ لِمَنْ جَعَلَ اللَّهُ مَفَاتِيحَ الشَّرِّ عَلَى يَدَيْهِ»

ترجمہ Book - حدیث 237

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: جو شخص نیکی کی چابی ہو سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ کچھ لوگ نیکی کی چابیاں اور برائی کے تالے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ برائی کی چابیاں اور نیکی کے تالے ہوتے ہیں۔ اس شخص کو مبارک ہو جس کے ہاتھ میں اللہ نے نیکی کی چابیاں دے دیں اور اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جس کے ہاتھ میں اللہ نے برائی کی چابیاں دے دیں۔‘‘
تشریح : (1) کسی شخص کے چابی اور تالا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ہاتھ میں نیکی یا برائی کی چابی ہے جس سے وہ اس کے دروازے کھولتا چلا جاتا ہے، چنانچہ جو شخص نیکی کی چابی والا ہوتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ توفیق دیتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نیکی کی طرف لائے، ایسا شخص برائی کا تالا ہوتا ہے، یعنی وہ گناہ کی راہیں بند کرتا اور لوگوں کو اس سے روکتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص شیطان کا ساتھی بن جائے وہ برائی کے دروازے کھولنے والا بن جاتا ہے جس سے بہت سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور جہنم کی راپ پر چلتے ہیں، ایسا شخص نیکی کے لیے تالا بن جاتا ہے، یعنی نیکی کے دروازے بند کرتا اور لوگوں کو سیدھی راہ سے روکتا ہے۔ (2) نیکی کی طرف بلانا، نیکی کے کام میں نعاون کرنا اور ایسے کام کرنا جس سے لوگ نیکی کی طرف راغب ہوں، بڑی سعادت کی بات ہے۔ خاص طور پر جب کہ اس شخص کے ہاتھ میں اقتدار و اختیار بھی ہو۔ اس کے برعکس برائی کی طرف بلانا، گناہوں میں تعاون کرنا اور لوگوں کو گناہ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرنا شیطان کی اتباع اور بڑی شقاوت کی بات ہے، ایسا شخص جہنم کی راہ پر چلتا اور چلاتا ہے۔ جب اسے اقتدار و اختیار مل جائے تو وہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے اور اہل ایمان کے لیے فتنہ بن جاتا ہے، لہذا دائمی شقاوت اور تباہی یعنی جہنم کی سزا اس کا مقدر بن جاتی ہے۔اعاذنا الله منها. (1) کسی شخص کے چابی اور تالا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے ہاتھ میں نیکی یا برائی کی چابی ہے جس سے وہ اس کے دروازے کھولتا چلا جاتا ہے، چنانچہ جو شخص نیکی کی چابی والا ہوتا ہے، اسے اللہ تعالیٰ توفیق دیتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نیکی کی طرف لائے، ایسا شخص برائی کا تالا ہوتا ہے، یعنی وہ گناہ کی راہیں بند کرتا اور لوگوں کو اس سے روکتا ہے۔ اس کے برعکس جو شخص شیطان کا ساتھی بن جائے وہ برائی کے دروازے کھولنے والا بن جاتا ہے جس سے بہت سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور جہنم کی راپ پر چلتے ہیں، ایسا شخص نیکی کے لیے تالا بن جاتا ہے، یعنی نیکی کے دروازے بند کرتا اور لوگوں کو سیدھی راہ سے روکتا ہے۔ (2) نیکی کی طرف بلانا، نیکی کے کام میں نعاون کرنا اور ایسے کام کرنا جس سے لوگ نیکی کی طرف راغب ہوں، بڑی سعادت کی بات ہے۔ خاص طور پر جب کہ اس شخص کے ہاتھ میں اقتدار و اختیار بھی ہو۔ اس کے برعکس برائی کی طرف بلانا، گناہوں میں تعاون کرنا اور لوگوں کو گناہ کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرنا شیطان کی اتباع اور بڑی شقاوت کی بات ہے، ایسا شخص جہنم کی راہ پر چلتا اور چلاتا ہے۔ جب اسے اقتدار و اختیار مل جائے تو وہ زیادہ خطرناک ہو جاتا ہے اور اہل ایمان کے لیے فتنہ بن جاتا ہے، لہذا دائمی شقاوت اور تباہی یعنی جہنم کی سزا اس کا مقدر بن جاتی ہے۔اعاذنا الله منها.