Book - حدیث 2364

کِتَابُ الشَّهَادَاتِ بَابُ الرَّجُلِ عِنْدَهُ الشَّهَادَةُ لَا يَعْلَمُ بِهَا صَاحِبُهَا صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبدِ الرَّحْمَنِ الْجُعْفِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ الْعُكْلِيُّ أَخْبَرَنِي أُبَيُّ بْنُ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الْجُهَنِيَّ يَقُولُ إِنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَيْرُ الشُّهُودِ مَنْ أَدَّى شَهَادَتَهُ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا

ترجمہ Book - حدیث 2364

کتاب: گواہی سے متعلق احکام ومسائل باب: اگر آدمی کے پاس ایسی گواہی موجود ہو جس کا متعلقہ فرد کو علم نہ ہو حضرت زید بن خالد جہنی ؓ سے روایت ہے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ ارشاد مبارک سنا: بہترین گواہ وہ ہے جو گواہی کا مطالبہ کیے جانے سے پہلے ہی گواہی دے دے۔
تشریح : 1-پچھلے باب سے معلوم ہوتاہے کہ گواہی اس کو دینی چاہیے جس سے مطالبہ کیاجائے جب کہ اس باب میں مطالبہ کرنے سے پہلے گواہی دینے والے کوبہترین گواہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ دونوں باتیں ہی درست ہیں ۔ دونوں حدیثوں کےدرمیان تطبیق اورجمع کی صورت یہ ہے کہ پہلی صورت اس وقت ہےجب گواہی نہ دوں توکسی کی حق تلفی نہیں ہوگی ۔ اس حدیث میں ایسے گواہ کاذکر ہےجس کے گواہی نہ دینے کی وجہ سے کسی کی حق تلفی کاخطرہ ہے کیونکہ اورگواہ موجود نہیں یاقابل اعتماد نہیں ۔ 2۔ جب مدعی کو معلوم نہ ہو کہ فلاں میرےحق میں گواہی دے سکتا ہے تووہ اس سے درخواست نہیں کرسکتا کہ وہ میرے حق میں گواہی دے‘اس صورت میں مسلمان کی خیر خواہی کاتقاضا ہےکہ اسے اس کا حق دلانے کےلیے اس سے تعاون کرتےہوئے گواہی دی جائے یہ بہت ثواب کاکام ہے ۔ 1-پچھلے باب سے معلوم ہوتاہے کہ گواہی اس کو دینی چاہیے جس سے مطالبہ کیاجائے جب کہ اس باب میں مطالبہ کرنے سے پہلے گواہی دینے والے کوبہترین گواہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ دونوں باتیں ہی درست ہیں ۔ دونوں حدیثوں کےدرمیان تطبیق اورجمع کی صورت یہ ہے کہ پہلی صورت اس وقت ہےجب گواہی نہ دوں توکسی کی حق تلفی نہیں ہوگی ۔ اس حدیث میں ایسے گواہ کاذکر ہےجس کے گواہی نہ دینے کی وجہ سے کسی کی حق تلفی کاخطرہ ہے کیونکہ اورگواہ موجود نہیں یاقابل اعتماد نہیں ۔ 2۔ جب مدعی کو معلوم نہ ہو کہ فلاں میرےحق میں گواہی دے سکتا ہے تووہ اس سے درخواست نہیں کرسکتا کہ وہ میرے حق میں گواہی دے‘اس صورت میں مسلمان کی خیر خواہی کاتقاضا ہےکہ اسے اس کا حق دلانے کےلیے اس سے تعاون کرتےہوئے گواہی دی جائے یہ بہت ثواب کاکام ہے ۔