كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ دِينَارٍ الْحِمْصِيُّ حَدَّثَنَا الْيَمَانُ بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا امْرِئٍ مَاتَ وَعِنْدَهُ مَالُ امْرِئٍ بِعَيْنِهِ اقْتَضَى مِنْهُ شَيْئًا أَوْ لَمْ يَقْتَضِ فَهُوَ أُسْوَةٌ لِلْغُرَمَاءِ
کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: جسے دیوالیہ کے پاس اپنی چیز جوں کی توں مل جائے ( اس کا کیا حکم ہے ؟)
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے پاس کسی( قرض خواہ ) کا مال بعینہ موجود ہو تو قرض خواہ نے اس سے کچھ وصول کیا ہو یا نہ کیا ہو، (ہر حال میں) وہ دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہی ہے۔
تشریح :
اگر فوت ہونے والے نے کسی سے نقد رقم قرض لی ہو اور اسے استعمال کرنے سے پہلے فوت ہو جائے تو جس شخص نے یہ رقم قرض دی تھی وہ یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ پوری کی پوری رقم مجھے ملنی چاہیے کیونکہ یہ وہی نوٹ ہیں جو اس نے مجھ سے لیے تھے بلکہ یہ قرض خواہ بھی دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہی ہے ۔ اگر اوروں کو پورا قرض ملے گا تو اسے بھی اس کا پورا قرض مل جائے گا ۔ اور اگر اس کاقرض ترکے میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسرے قرض خواہوں کی اصل قرض سے کم وصول ہو رہا ہے تو اسے بھی اسی نسبت سے کم ادائیگی کی جائے گی ۔ اس معاملے میں نقد رقم کا حکم دوسرے سامان کا نہیں جو اگر بعینہ موجود ہو تو قرض خواہ اسے لے لیتا ہے جیسے حدیث :2359کافائدہ :3(الف) میں بیان کیا گیا ہے ۔
اگر فوت ہونے والے نے کسی سے نقد رقم قرض لی ہو اور اسے استعمال کرنے سے پہلے فوت ہو جائے تو جس شخص نے یہ رقم قرض دی تھی وہ یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ پوری کی پوری رقم مجھے ملنی چاہیے کیونکہ یہ وہی نوٹ ہیں جو اس نے مجھ سے لیے تھے بلکہ یہ قرض خواہ بھی دوسرے قرض خواہوں کی طرح ہی ہے ۔ اگر اوروں کو پورا قرض ملے گا تو اسے بھی اس کا پورا قرض مل جائے گا ۔ اور اگر اس کاقرض ترکے میں زیادہ ہونے کی وجہ سے دوسرے قرض خواہوں کی اصل قرض سے کم وصول ہو رہا ہے تو اسے بھی اسی نسبت سے کم ادائیگی کی جائے گی ۔ اس معاملے میں نقد رقم کا حکم دوسرے سامان کا نہیں جو اگر بعینہ موجود ہو تو قرض خواہ اسے لے لیتا ہے جیسے حدیث :2359کافائدہ :3(الف) میں بیان کیا گیا ہے ۔