Book - حدیث 2360

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ مَنْ وَجَدَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ قَدْ أَفْلَسَ ضعیف حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ أَبِي الْمُعْتَمِرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ رَافِعٍ عَنْ ابْنِ خَلْدَةَ الزُّرَقِيِّ وَكَانَ قَاضِيًا بِالْمَدِينَةِ قَالَ جِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ فِي صَاحِبٍ لَنَا قَدْ أَفْلَسَ فَقَالَ هَذَا الَّذِي قَضَى فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّمَا رَجُلٍ مَاتَ أَوْ أَفْلَسَ فَصَاحِبُ الْمَتَاعِ أَحَقُّ بِمَتَاعِهِ إِذَا وَجَدَهُ بِعَيْنِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2360

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: جسے دیوالیہ کے پاس اپنی چیز جوں کی توں مل جائے ( اس کا کیا حکم ہے ؟) حضرت عمر بن خلدہ زرقی ؓ سے روایت ہے۔ اور وہ مدینہ منورہ میں قاضی (جج) تھے۔ انہوں نے فرمایا: ہمارا ایک ساتھی دیوالیہ ہو گیا۔ ہم اس کے معاملے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا: ایسے ہی شخص کے بارے میں نبی ﷺ نے یہ فیصلہ فرمایا ہے: جو شخص فوت ہو جائے یا دیوالیہ ہو جائے تو سامان کا مالک اپنے سامان کا زیادہ مستحق ہے، جب وہ اسے اس کے پاس بعینہ مل جائے۔