Book - حدیث 2355

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْحَجْرِ عَلَى مَنْ يُفْسِدُ مَالَهُ حسن حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانٍ قَالَ هُوَ جَدِّي مُنْقِذُ بْنُ عَمْرٍو وَكَانَ رَجُلًا قَدْ أَصَابَتْهُ آمَّةٌ فِي رَأْسِهِ فَكَسَرَتْ لِسَانَهُ وَكَانَ لَا يَدَعُ عَلَى ذَلِكَ التِّجَارَةَ وَكَانَ لَا يَزَالُ يُغْبَنُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ لَهُ إِذَا أَنْتَ بَايَعْتَ فَقُلْ لَا خِلَابَةَ ثُمَّ أَنْتَ فِي كُلِّ سِلْعَةٍ ابْتَعْتَهَا بِالْخِيَارِ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَإِنْ رَضِيتَ فَأَمْسِكْ وَإِنْ سَخِطْتَ فَارْدُدْهَا عَلَى صَاحِبِهَا

ترجمہ Book - حدیث 2355

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: نادان پر مالی پابندی لگانا جناب محمد بن یحییٰ بن حبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: وہ میرے پر دادا حضرت منقد بن عمرو ؓ تھے۔ ان کے سر میں شدید زخم آیا تھا (جو دماغ کی جھلی تک پہنچا) اس سے ان کی زبان میں بھی لکنت پیدا ہو گئی تھی، اس کے باوجود وہ تجارت ترک نہیں کرتے تھے اور ان سے ہمیشہ دھوکا ہو جاتا تھا، چنانچہ انہوں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر صورت حال عرض کی تو آپ نے فرمایا: جب تم لین دین کرو تو کہہ دیا کرو: دھوکا نہیں، پھر تم جو چیز بھی خریدو، اس میں تمہیں تین دن تک (واپس کرنے کا)اختیار ہو گا، اگر پسند آئے تو رکھ لو، ناپسند ہو تو اس کے مالک کو واپس کر دو۔
تشریح : 1۔ [امة] سر میں آنے والے اس زخم کو کہتے ہیں جو دماغ کی بیرونی جھلی تک جا پہنچے ۔ 2۔ کم عقل آدمی بھی خرید وفروخت کر سکتا ہے تاہم اسلامی سلطنت کا افسر اس پر پابندی لگانے کا حق رکھتا ہے ۔ 3۔ [لاخلابة] دھوکا نہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس تنبیہ کے باوجود اگر تم نے مجھے دھوکا دے کر چیز کی بہت کم قیمت دی یا بہت زیادہ قیمت لے لی تو تم قصور وار گنے جاؤ گے ۔4۔ جب سودا طے پا جانے کے بعد کوئی مدت متعین کر لی جائے تو اس مدت میں بیع ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے ۔ 1۔ [امة] سر میں آنے والے اس زخم کو کہتے ہیں جو دماغ کی بیرونی جھلی تک جا پہنچے ۔ 2۔ کم عقل آدمی بھی خرید وفروخت کر سکتا ہے تاہم اسلامی سلطنت کا افسر اس پر پابندی لگانے کا حق رکھتا ہے ۔ 3۔ [لاخلابة] دھوکا نہیں۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس تنبیہ کے باوجود اگر تم نے مجھے دھوکا دے کر چیز کی بہت کم قیمت دی یا بہت زیادہ قیمت لے لی تو تم قصور وار گنے جاؤ گے ۔4۔ جب سودا طے پا جانے کے بعد کوئی مدت متعین کر لی جائے تو اس مدت میں بیع ختم کرنے کا اختیار ہوتا ہے ۔