كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الصُّلْحِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الصُّلْحُ جَائِزٌ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا صُلْحًا حَرَّمَ حَلَالًا أَوْ أَحَلَّ حَرَامًا
کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: صلح کا بیان
حضرت عمرو بن عوف انصاری ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپ فر رہے تھے: مسلمانوں کے درمیان صلح درست ہے سوائے اس صلح کے جو کسی حلال کو حرام کرے یا حرام کو حلال کرے۔
تشریح :
1۔ جب دو افراد یا گروہوں میں اختلاف ہو جائے تو اختلاف شدید نہ ہونے دیا جائے بلکہ جلد ازجلد صلح کرانے کی کوشش کی جائے ۔
2۔ صلح کا یہ مطلب ہے کہ جھگڑا ختم کرنے کےلیے اپنے حق سے کم پر راضی ہو جائے۔ یہ بہت ثواب کا کام ہے ۔
3۔ صلح میں ایسی شرط نہیں رکھی جا سکتی جو شریعت کے واضح حکم کے خلاف ہو ۔ ایسی شرط رکھنا یا اس پر عمل کرنا حرام ہے ۔
1۔ جب دو افراد یا گروہوں میں اختلاف ہو جائے تو اختلاف شدید نہ ہونے دیا جائے بلکہ جلد ازجلد صلح کرانے کی کوشش کی جائے ۔
2۔ صلح کا یہ مطلب ہے کہ جھگڑا ختم کرنے کےلیے اپنے حق سے کم پر راضی ہو جائے۔ یہ بہت ثواب کا کام ہے ۔
3۔ صلح میں ایسی شرط نہیں رکھی جا سکتی جو شریعت کے واضح حکم کے خلاف ہو ۔ ایسی شرط رکھنا یا اس پر عمل کرنا حرام ہے ۔