Book - حدیث 2352

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ تَخْيِيرِ الصَّبِيِّ بَيْنَ أَبَوَيْهِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَوَيْهِ اخْتَصَمَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا كَافِرٌ وَالْآخَرُ مُسْلِمٌ فَخَيَّرَهُ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْكَافِرِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اهْدِهِ فَتَوَجَّهَ إِلَى الْمُسْلِمِ فَقَضَى لَهُ بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2352

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: بچے کو ماں باپ میں سے جس کے پاس چاہے رہنے کا اختیار دینا حضرت عبدالحمید بن سلمہ ؓ اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ان کے والدین نے نبی ﷺ کی خدمت میں مقدمہ پیش کیا، ان میں سے ایک کافر تھا اور ایک مسلمان تھا۔ نبی ﷺ نے بچے کو اختیار دیا تو وہ کافر کی طرف مائل ہوا تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے اللہ! اسے ہدایت دے۔ تو وہ مسلمان کی طرف مائل ہو گیا، چنانچہ نبی ﷺ نے اس (مسلمان) کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
تشریح : 1۔ مرد اور عورت میں سے اگر ایک مسلمان ہو جائے اور دوسرا کفر پر اصرار کرے تو ان کے درمیان جدائی ہو جاتی ہے ۔ اور عورت کو حق حاصل ہو جاتا ہے کہ عدت گزار کر دوسرے مرد سے نکاح کرلے ۔ 2۔ اگر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے کی بجائے خاوند کے مسلمان ہونے کا انتظار کرے تو جب وہ مسلمان ہوگا ان دونوں کے لیے دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنا جائز ہو گا ۔ دیکھیے : (سنن ابن ماجہ حدیث :2009) 3۔ جب کسی وجہ سے مرد اور عورت میں جدائی ہو جائے یعنی طلاق ہو یا نکاح ٹوٹ جائے تو بچے کو اختیار دیا جائے وہ جس کے ساتھ چاہے رہے ۔ یاقاضی معاملات کو دیکھ کر فیصلہ کرے کہ بچے کا فائدہ کس کے ساتھ رہنے میں ہے اس کے مطابق فیصلہ دے دے ۔ 1۔ مرد اور عورت میں سے اگر ایک مسلمان ہو جائے اور دوسرا کفر پر اصرار کرے تو ان کے درمیان جدائی ہو جاتی ہے ۔ اور عورت کو حق حاصل ہو جاتا ہے کہ عدت گزار کر دوسرے مرد سے نکاح کرلے ۔ 2۔ اگر عورت دوسری جگہ نکاح کرنے کی بجائے خاوند کے مسلمان ہونے کا انتظار کرے تو جب وہ مسلمان ہوگا ان دونوں کے لیے دوبارہ ازدواجی تعلق قائم کرنا جائز ہو گا ۔ دیکھیے : (سنن ابن ماجہ حدیث :2009) 3۔ جب کسی وجہ سے مرد اور عورت میں جدائی ہو جائے یعنی طلاق ہو یا نکاح ٹوٹ جائے تو بچے کو اختیار دیا جائے وہ جس کے ساتھ چاہے رہے ۔ یاقاضی معاملات کو دیکھ کر فیصلہ کرے کہ بچے کا فائدہ کس کے ساتھ رہنے میں ہے اس کے مطابق فیصلہ دے دے ۔