كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْقَافَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَهِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ مَسْرُورًا وَهُوَ يَقُولُ يَا عَائِشَةُ أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ مُجَزِّزًا الْمُدْلِجِيَّ دَخَلَ عَلَيَّ فَرَأَى أُسَامَةَ وَزَيْدًا عَلَيْهِمَا قَطِيفَةٌ قَدْ غَطَّيَا رُءُوسَهُمَا وَقَدْ بَدَتْ أَقْدَامُهُمَا فَقَالَ إِنَّ هَذِهِ الْأَقْدَامَ بَعْضُهَا مِنْ بَعْضٍ
کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل
باب: قیافہ شنا سی کا بیان
حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ایک دن رسول اللہ ﷺ میرے پاس بہت خوش خوش تشریف لائے اور آپ فر رہے تھے: عائشہ! تمہیں نہیں معلوم کہ آج مجز ز مدلحبی میرے پاس آیا تو اس نے اسامہ اور زید (ؓ) کو دیکھا کہ وہ چادر اوڑھے (لیٹے) ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے سر چھپا رکھے تھے اور ان کے پاؤں نظر آ رہے تھے تو (مجزز) نے کہا: یہ پاؤں ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔
تشریح :
1۔ قیافہ شناس انہیں کہتے ہیں جو چہرے مہرے اور ظاہری جسمانی کیفیات سے بعض چیزوں کا اندازہ لگا لیتے ہیں خاص طور پر دوافراد کے درمیان نسبتی تعلق کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں ۔ موجودہ دور میں چور کی تلاش میں پاؤں کے نشان سے مدد لے کر مشکوک آدمی کو پہچان لینے والے کھوجی بھی انھی میں شامل ہیں ۔
2۔ جاہلیت میں جب کسی بچے کےبارے میں اختلاف ہو جاتا تھا کہ یہ کس مرد کا ہے تو قیافہ شناسوں سے فیصلہ کرایا جاتا تھا ۔ اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ اب بھی بعض معاملات میں ان سےمدد لی جا سکتی ہے ۔
3۔ اب اس قسم کا معاملہ اس انداز سے صرف اس صورت میں حل کیا جاسکتا ہے جب کسی غیر مسلم یا بدکار عورت سے ایک سے زیادہ مردوں نے تعلق قائم کیا ہو اور اس کے نتیجے میں بچہ پیدا ہو جائے اس کے بعد وہ سب مسلمان ہو جائیں یا توبہ کرکے پاک دامنی کی زندگی گزارنا شروع کر دیں تو ان کا فیصلہ قیافہ یا قرعہ سے کیا جا سکتا ہے ۔ عام حالات میں زانی سے نسب کا تعلق ثابت نہیں ہوتا ۔ ارشاد نبوی ہے : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں ۔ (سنن ابن ماجہ حدیث :2006) یعنی بچے کی نسبت عورت کی کے خاوند کی طرف کی جائے گی وہ اس کا قانونی والد ہو گا ۔ وراثت وغیرہ کا تعلق اس قانونی والد سے ہوگا ناجائز تعلق والے اس شخص سے نہیں جس سے اصل میں بچہ پیدا ہوا ہے ۔
4۔ حضرت زید جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اپنا بیٹا بنا لیا تھا ان کا رنگ گورا تھا ان کے بیٹے اسامہ کا رنگ سانولا تھا اس پر بعض منافقوں نے نامناسب باتیں کیں ۔ جب قیافہ شناس نے کہا کہ ان دوافراد کا آپس میں نسبتی تعلق ہے یعنی وہ باپ بیٹا ہیں تو منافقین کا پروپیگنڈا دم توڑ گیا اس لیے رسول اللہ ﷺ کو بہت خوشی ہوئی ۔ 5۔ مجزر مدلجی نے اپنے فن میں مہارت کا اظہار کرنے کے لیے یہ بات کہی تھی کہ اگرچہ یہ دونوں شخص بظاہر مختلف رنگ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے اجنبی محسوس ہوتے ہیں لیکن میں اپنے تجربے کی روشنی میں کہتا ہوں کہ یہ باپ بیٹا ہیں ۔ نبی اکرم ﷺ کو اس سے خوشی ہوئی کہ اب تو ایسی گواہی مل گئی ہے جس کو یہ لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں اس طرح صحابی سے وہ طعن دور ہو گیا جس کے ذریعے سے وہ مسلمانوں کو پریشان کرتےتھے ۔
1۔ قیافہ شناس انہیں کہتے ہیں جو چہرے مہرے اور ظاہری جسمانی کیفیات سے بعض چیزوں کا اندازہ لگا لیتے ہیں خاص طور پر دوافراد کے درمیان نسبتی تعلق کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں ۔ موجودہ دور میں چور کی تلاش میں پاؤں کے نشان سے مدد لے کر مشکوک آدمی کو پہچان لینے والے کھوجی بھی انھی میں شامل ہیں ۔
2۔ جاہلیت میں جب کسی بچے کےبارے میں اختلاف ہو جاتا تھا کہ یہ کس مرد کا ہے تو قیافہ شناسوں سے فیصلہ کرایا جاتا تھا ۔ اس حدیث سے دلیل لی گئی ہے کہ اب بھی بعض معاملات میں ان سےمدد لی جا سکتی ہے ۔
3۔ اب اس قسم کا معاملہ اس انداز سے صرف اس صورت میں حل کیا جاسکتا ہے جب کسی غیر مسلم یا بدکار عورت سے ایک سے زیادہ مردوں نے تعلق قائم کیا ہو اور اس کے نتیجے میں بچہ پیدا ہو جائے اس کے بعد وہ سب مسلمان ہو جائیں یا توبہ کرکے پاک دامنی کی زندگی گزارنا شروع کر دیں تو ان کا فیصلہ قیافہ یا قرعہ سے کیا جا سکتا ہے ۔ عام حالات میں زانی سے نسب کا تعلق ثابت نہیں ہوتا ۔ ارشاد نبوی ہے : بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لیے پتھر ہیں ۔ (سنن ابن ماجہ حدیث :2006) یعنی بچے کی نسبت عورت کی کے خاوند کی طرف کی جائے گی وہ اس کا قانونی والد ہو گا ۔ وراثت وغیرہ کا تعلق اس قانونی والد سے ہوگا ناجائز تعلق والے اس شخص سے نہیں جس سے اصل میں بچہ پیدا ہوا ہے ۔
4۔ حضرت زید جنہیں رسول اللہ ﷺ نے اپنا بیٹا بنا لیا تھا ان کا رنگ گورا تھا ان کے بیٹے اسامہ کا رنگ سانولا تھا اس پر بعض منافقوں نے نامناسب باتیں کیں ۔ جب قیافہ شناس نے کہا کہ ان دوافراد کا آپس میں نسبتی تعلق ہے یعنی وہ باپ بیٹا ہیں تو منافقین کا پروپیگنڈا دم توڑ گیا اس لیے رسول اللہ ﷺ کو بہت خوشی ہوئی ۔ 5۔ مجزر مدلجی نے اپنے فن میں مہارت کا اظہار کرنے کے لیے یہ بات کہی تھی کہ اگرچہ یہ دونوں شخص بظاہر مختلف رنگ ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے اجنبی محسوس ہوتے ہیں لیکن میں اپنے تجربے کی روشنی میں کہتا ہوں کہ یہ باپ بیٹا ہیں ۔ نبی اکرم ﷺ کو اس سے خوشی ہوئی کہ اب تو ایسی گواہی مل گئی ہے جس کو یہ لوگ بھی تسلیم کرتے ہیں اس طرح صحابی سے وہ طعن دور ہو گیا جس کے ذریعے سے وہ مسلمانوں کو پریشان کرتےتھے ۔