Book - حدیث 2347

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْقَضَاءِ بِالْقُرْعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ

ترجمہ Book - حدیث 2347

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: قرعہ اندازی کے ذریعے سے فیصلہ کرنا حضرت عائشہ ؓا سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ جب کسی سفر میں تشریف لے جاتے تو اپنی ازواج مطہرات (ؓن) میں قرعہ ڈالتے۔
تشریح : 1۔ اللہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ کو خصوصی اجازت عطا فرمائی تھی جس کی بنا پر نبی ﷺ کے لیے یہ فرض نہیں تھا کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کے درمیان باری کی پابندی فرمائیں (دیکھیے سورہ احزاب آیت :51) اس کے باوجود بنی ﷺ پورا انصاف فرماتے تھے ۔ اس میں امت کے لیے سبق ہے کہ بیویوں اور اولاد میں انصاف کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں ۔ 2۔ اگر کوئی چیز برابر حق رکھنےوالوں میں کسی ایک ہی کو دی جا سکتی ہو تو اس کا فیصلہ قرعہ اندازی سے کرنا چاہیے تاکہ کسی کو شکایت نہ ہو ۔ 3۔ عورت کسی ضرورت کی بنا پر گھر سے باہر جا سکتی ہےا ور سفر بھی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس کےساتھ خاوند یا کوئی محرم رشتے دار موجود ہو۔ 1۔ اللہ تعالیٰ نبی اکرم ﷺ کو خصوصی اجازت عطا فرمائی تھی جس کی بنا پر نبی ﷺ کے لیے یہ فرض نہیں تھا کہ ازواج مطہرات رضی اللہ عنہم کے درمیان باری کی پابندی فرمائیں (دیکھیے سورہ احزاب آیت :51) اس کے باوجود بنی ﷺ پورا انصاف فرماتے تھے ۔ اس میں امت کے لیے سبق ہے کہ بیویوں اور اولاد میں انصاف کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھیں ۔ 2۔ اگر کوئی چیز برابر حق رکھنےوالوں میں کسی ایک ہی کو دی جا سکتی ہو تو اس کا فیصلہ قرعہ اندازی سے کرنا چاہیے تاکہ کسی کو شکایت نہ ہو ۔ 3۔ عورت کسی ضرورت کی بنا پر گھر سے باہر جا سکتی ہےا ور سفر بھی کر سکتی ہے بشرطیکہ اس کےساتھ خاوند یا کوئی محرم رشتے دار موجود ہو۔