Book - حدیث 2346

كِتَابُ الْأَحْكَامِ بَابُ الْقَضَاءِ بِالْقُرْعَةِ صحیح حَدَّثَنَا جَمِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْعَتَكِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ خِلَاسٍ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَجُلَيْنِ تَدَارَءَا فِي بَيْعٍ لَيْسَ لِوَاحِدٍ مِنْهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ أَحَبَّا ذَلِكَ أَمْ كَرِهَا

ترجمہ Book - حدیث 2346

کتاب: فیصلہ کرنے سے متعلق احکام و مسائل باب: قرعہ اندازی کے ذریعے سے فیصلہ کرنا حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک دوسے میں دو ادمیوں کا جھگڑا ہو گیا۔ ان میں سے کسی کے پاس ثبوت نہیں تھا (گواہی وغیرہ یا کوئی اور قرینہ) تو رسول اللہ ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ قرعہ ڈال کر قسم کھا لیں، خواہ انہیں (قسم کھانا) پسند ہو یا ناپسند ہو۔
تشریح : 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ تفصیل گزر چکی ہے ۔ (دیکھیے حدیث :21329) چونکہ معاملات میں اختلاف کا فیصلہ گواہی کی بنیادپر ہوتا ہے اس لیے جس شخص کو حقیقت کا علم ہو اسے چاہیے کہ گواہی دینے میں پس و پیش نہ کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَلا تَكتُمُوا الشَّهادَةَ﴾ (البقرہ 2:283) گواہی مت چھپاؤ۔ 2۔ جب مدعی گواہ پیش نہ کرسکے یا اس کے گواہ قابل قبول نہ ہوں تو مدعا علیہ سے قسم لی جاتی ہے ۔ 3۔ حدیث میں مذکورہ صورت میں دونوں افراد کو مدعی بھی قرار دیا جا سکتا ہے اور دونوں مدعاعلیہ بھی سمجھے جا سکتے ہیں ۔ اب کون مدعا علیہ بن کر قسم کھائے اس کا فیصلہ قرعہ اندازی سے ہوگا۔ 1۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے صحیح قرار دیا ہے جیسا کہ تفصیل گزر چکی ہے ۔ (دیکھیے حدیث :21329) چونکہ معاملات میں اختلاف کا فیصلہ گواہی کی بنیادپر ہوتا ہے اس لیے جس شخص کو حقیقت کا علم ہو اسے چاہیے کہ گواہی دینے میں پس و پیش نہ کرے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ﴿وَلا تَكتُمُوا الشَّهادَةَ﴾ (البقرہ 2:283) گواہی مت چھپاؤ۔ 2۔ جب مدعی گواہ پیش نہ کرسکے یا اس کے گواہ قابل قبول نہ ہوں تو مدعا علیہ سے قسم لی جاتی ہے ۔ 3۔ حدیث میں مذکورہ صورت میں دونوں افراد کو مدعی بھی قرار دیا جا سکتا ہے اور دونوں مدعاعلیہ بھی سمجھے جا سکتے ہیں ۔ اب کون مدعا علیہ بن کر قسم کھائے اس کا فیصلہ قرعہ اندازی سے ہوگا۔